دنیا میں روزانہ کروڑوں مریضوں کو خون لگایا جاتا ہے لیکن اکثریت کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اسے کسی مرد سے حاصل کیا گیا خون لگایا گیا ہے یا عورت سے۔ اب نیدرلینڈز سائنسدانوں نے حاملہ خواتین سے حاصل شدہ خون لگانے کا ایسا نقصان بتا دیا ہے کہ ہر مریض خون لگوانے سے پہلے تسلی کرے گا کہ کہیں یہ کسی حاملہ خاتون کا تو نہیں۔ ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ”کبھی بھی حاملہ رہنے والی خاتون کا خون کسی مرد کو لگانا اس کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور اس کی جان بھی جا سکتی ہے، کیونکہ حاملہ خواتین کے خون میں بچے کی حفاظت کے لیے ایسی اینٹی باڈیز پیدا ہو جاتی ہیں جو مردوں کے لیے انتہائی خطرناک ہوتی ہیں۔ چنانچہ خون کے ساتھ مردوں میں منتقل ہو کر یہ اینٹی باڈیز ان کی موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔“
یہ تحقیقاتی رپورٹ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے میں شائع ہوئی جس میں لیڈین کے سینکوین ریسرچ سنٹر کے سائنسدانوں نے 2005سے 2015ءکے درمیان نیدرلینڈ کے 6ہسپتالوں میں انتقال خون کے باعث ہونے والی 31ہزار118اموات پر تحقیق کی۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر روٹگر مڈلبرگ کا کہنا تھا کہ ”حاملہ خواتین کا خون مرد میں منتقل کرنے سے سب سے زیادہ اس کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ مذکورہ اینٹی باڈیز ہر اس خاتون کے خون میں پائی جاتی ہیں جو زندگی میں کبھی بھی حاملہ رہ چکی ہو۔
انتقال خون سے ہونے والی اموات میں ان مردوں کی اموات سب سے زیادہ ہوئیں جنہیںایسی خواتین کا خون لگایا گیا جو زندگی میں کبھی حاملہ رہ چکی تھی۔ اس کے برعکس جن مردوں کو دوسرے مردوں یا ایسی خواتین کا خون دیا گیا جو کبھی حاملہ نہیں ہوئیں، ان میں شرح اموات انتہائی کم تھی۔“