لاہور(ویب ڈیسک ) ”توں تے بڑا بہادر ایں“، شیکھر دھون کی احسن رضا کے ساتھ پنجابی میں چھیڑ چھاڑ ہوتی رہی۔پاکستانی امپائر کا کہنا ہے کہ ایشیاءکپ 2018ءمیں بھارت کے میچ میں امپائرنگ کا تجربہ بڑا خوشگوار رہا، اچھے فیصلے کریں تو میڈیا اور شائقین سب تعریف کرتے ہیں، بھارتی ٹیم کے بنگلہ دیش سے میچ کے دوران جدیجا کی گیند پر بیک پیڈ
والا فیصلہ بڑا مشکل تھا۔پہلی بار دھونی سے آمنا سامنا ہوا تو انھوں نے کہا کہ سارے امپائر گوروں کی کاپی کرتے ہیں، اچھا لگا کہ تم نے گریز کیا، شیکھر دھون نے پنجابی میں بات کی، مارچ 2009 ءکے واقعے کا پوچھا، اس کے بعد کہا کہ ”توں تے بڑا بہادر ایں، تسی کسی ٹائم سانوں وی مار دیو گے“، دونوں میچز میں ماحول بڑا خوشگوار رہا۔احسن رضا نے کہا کہ 2009ءمیں کسی بھی ملک میں پناہ لینے کی درخواست کرتا تو چانس مل جاتا، میری فیملی کے پاس انگلینڈ کا ویزہ اور مستقل سکونت اختیار کرنے کا موقع موجود تھا لیکن ملک سے محبت کا جذبہ غالب رہا، صحت یابی کے بعد ایک بار پھر انٹرنیشنل کرکٹ میں امپائرنگ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل ہوا۔انھوں نے کہا کہ سری لنکن ٹیم جب کئی برس بعد دوبارہ پاکستان آئی تو میرے جذبات ہی کچھ اور تھے اور اس موقع پر آبدیدہ بھی ہو گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ زمبابوے، ورلڈ الیون اور ویسٹ انڈیز سے سیریز کے بعد پی ایس ایل میچز میں بھی زبردست سکیورٹی فراہم کی گئی،شین واٹسن، جنوبی افریقی اور انگلش کرکٹرز کی آمد سے بالآخر خوف کی وہ دیوار گر گئی ہے۔امپائر احسن رضا نے کہا کہ آسٹریلوی آل راؤنڈر نے
پہلے آنے سے انکار کیا تھا ،اس بار آئے تو بڑے مطمئن دکھائی دیے، اس کا کریڈٹ سکیورٹی اداروں کو دینا چاہیے،ہم بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر کریں تو اہلکار ہماری حفاظت کے لیے عام گاڑیوں میں ساتھ ہوتے ہیں،ان کی خدمات کو سراہنا چاہیے۔