کراچی(ویب ڈیسک) سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے حکام نے کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تعلق رکھنے والے ایک اہم شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے 28 نومبر کو چینی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے میں سہولت کاری فراہم کی تھی۔محکمہ انسدادِ دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے بتایا کہ راشد بلوچ نامی ملزم کو یو اے ای
کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کچھ دن قبل شارجہ سے گرفتار کیا تھا۔یہ شخص چینی قونصلیٹ پر حملے پیچھے کا مرکزی کردار تھا، تاہم سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کو ناکام بنایا تھا لیکن اس واقعے میں 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اس بارے میں مزید بتاتے ہوئے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی ٹی ڈی عبداللہ شیخ کا کہنا تھا کہ ’راشد عرف عبداللہ نہ صرف حملے کا سہولت کار تھا بلکہ بی ایل اے کا اہم رکن بھی تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد ہم نے ملزمان پر کڑی نظر رکھی اور ان کے روابط کا جائزہ لیا، خاص بات جو ٹیکنالوجی کی مدد سے سامنے آئی کہ ملزم راشد چینی قونصل خانے پر حملے کے وقت آس پاس ہی تھا اور بذاتِ خود حملے کی نگرانی کررہا تھا۔دورانِ تفتیش ایک اور اہم بات سامنے آئی کہ حملے سے چند دن قبل راشد کے بینک اکاؤنٹ میں 9 لاکھ 49 ہزار روپے منتقل ہوئے جس سے اس نے حملہ آوروں کو تمام تر مالی معاونت فراہم کی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں 3مسلح عسکریت پسندوں نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں ہائی سیکورٹی زون میں قائم چینی قونصلیٹ میں
داخل ہونے کی کوشش کی تھی لیکن قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں ساتھ ہونے والے مقابلے میں تمام دہشت گرد مارے گئے تھے۔جدید اسلحے سے لیس دہشت گردوں کی جانب سے کئے گئے اس حملے میں 2 پولیس اہلکار بھی جاں بحق ہوئے تھے جبکہ سفارتی مشن کا ایک سیکیورٹی گارڈ بھی زخمی ہوگیا تھا، بعد ازاں اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے قبول کی تھی۔واضح رہے کہ حملے کی تحقیقات میں حاصل کردہ تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کراچی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر امیر شیخ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ (را) کی معاونت سے کی گئی۔خیال رہے کہ ملزم راشد کی گرفتاری سے قبل کراچی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے کراچی، حب اور کوئٹہ سے 5 سہولت کاروں کو گرفتار کیا ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کو سبوتاژ کرنے اور دونوں ممالک میں اختلافات پیدا کرنا چاہتے تھے۔ڈی آئی جی امیر شیخ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ملزم کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے سینئر افسران کو درخواست ارسال کردی ہے لیکن تمام تر معاملات کو حتمی شکل دینے میں کچھ وقت درکار
ہوگا’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک اس معاملے کو تفصیل سے دیکھیں گے اور قوانین کی روشنی میں اقدامات اٹھائیں گے۔