شہباز شریف کااحتساب عدالت میں اعترافی بیان، نیب کےکن الزامات کی تائید کر دی؟ مسلم لیگ ن کے لیے پریشان کن خبرآگئی

لاہور(ویب ڈیسک) شہبازشریف کو احتساب عدالت نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے5 کر دیا ۔ شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب ایک روپیہ کی کرپشن کاثبوت پیش نہیں کرسکا، جوبات کروں گاحلفاًکہوں گا۔تفصیلات کے مطابق شہبازشریف کا عدالت میں بیان ریکارڈ ہوا۔شہایز شریف نے کہا کہ،آپ کے 2 منٹ لوں گا،آپ کافیصلہ قبول ہوگا۔ جب دوسری

نیلامی ہوئی تومعاملےکاعلم ہوا۔ نیب سےسوال کیا کہ لطیف سنزسمیت دیگر دوسری نیلامی میں شامل تھے؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب نےمجھےکاغذات دکھائے،یہ نہیں بتایاپہلی نیلامی میں کیاہوا۔ علاؤالدین کی جانب سے پیسےمانگنےکی تردیدکرتاہوں۔ ملک کی خدمت کی ہے،میرےدورمیں ہی اینٹی کرپشن نےیہ فراڈپکڑا۔ زبانی احکامات دینےکےنیب بیان کی تصدیق کرتاہوں۔ قوم کالوٹاپیسہ واپس لیا،ملک کی خدمت کی،کیاغلط کیاہے؟ جبکہ احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 دن کی توسیع کردی۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے عدالت سے شہباز شریف کے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔واضح رہے کہ نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا، تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔اگلے روز انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں جج نجم الحسن نے شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی

احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کرتے ہوئے سماعت 16 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔آج جسمانی ریمانڈ کے اختتام پر شہباز شریف کو بکتر بند کی جگہ عام گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا ہے، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور احتساب عدالت کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔احتساب عدالت میں سماعت کے دوران صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے موقف اختیار کیا کہ مجھ پر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی، میں تفتیش کے لیے نیب افسران کو خود بلاتا ہوں۔شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ دو مہینےکی کارکردگی نے پی ٹی آئی حکومت کا پول کھول دیا ہے۔سماعت کے بعد احتساب عدالت نے شہباز شریف کو مزید 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، جس کے بعد انہیں احتساب عدالت سے نیب آفس روانہ کردیا گیا۔نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف

کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا۔اس سے پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ ‘میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا’۔نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ

نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں