نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کا کیس: سپریم کورٹ سے بڑی خبر آ گئی

اسلام آباد(ویب ڈیسک )سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پرچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اہم سوالات اٹھا دیئے ،چیف جسٹس پاکستان نے خواجہ حارث سے کہا کہ آپ نے کل اضافی دستاویزات جمع کرائی ہیں ،خط تو کسی ڈاکٹرعدنان کے نام ہے۔ کیا ڈاکٹر لارنس ماضی میں نوازشریف کے معالج رہے ؟ڈاکٹر لارنس کے معالج ہونے

کے شواہد ہیں ؟ڈاکٹر لارنس کے خط کی قانونی حیثیت کیا ہو گی؟۔ایک شخص نے دوسرے کو خط لکھاکیا یہ ثبوت ہے ؟،ڈاکٹر لارنس کا خط عدالت کے نام نہیں۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنچ سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کررہا ہے،نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر عدالت میں موجود ہیں۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خواجہ حارث سے کہا کہ آپ نے کل اضافی دستاویزات جمع کرائی ہیں،خواجہ حارث نے کہا کہ ڈاکٹر لارنس کا خط عدالت میں جمع کرایا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ خط تو کسی ڈاکٹرعدنان کے نام ہے،خواجہ حارث نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان نوازشریف کے ذاتی معالج ہیں ۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا ڈاکٹر لارنس ماضی میںنوازشریف کے معالج رہے ؟ڈاکٹر لارنس کے معالج ہونے کے شواہد ہیں ؟ڈاکٹر لارنس کے خط کی قانونی حیثیت کیا ہو گی؟۔چیف جسٹس پاکستا ن کے کہا کہ ایک شخص نے دوسرے کو خط لکھاکیا یہ ثبوت ہے ؟،ڈاکٹر لارنس کا خط عدالت کے نام نہیں۔وکیل نوازشریف نے کہا کہ خط میں صرف میڈیکل ہسٹری ہے،جیل میں

نوازشریف کی طبیعت خراب ہوئی ،چیف جسٹس پاکستا ن نے کہا کہ نوازشریف کی رپورٹس کاجائزہ لے چکے ہیں۔آپ نے میرٹ پر درخواست ضمانت بغیر دلائل کے واپس لے لی۔خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ طبعیت خراب ہونے پر طبی بنیادوں پرسزا معطلی کی درخواست کی خواجہ ،پانچ میڈیکل بورڈز نے نوازشریف کی طبیعت کا معائنہ کیا،ہر میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کو ہسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی ۔خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کو انجیو گرافی کی ضرورت ہے،ڈاکٹرز کے مطابق نوازشریف کی انجیو گرافی پیچیدہ مسئلہ ہے ۔وکیل نوازشریف نے کہا کہ گردوں کا مرض انجیو گرافی میں پیچیدگیوں کا باعث ہے ،نوازشریف کو پائپر ٹینشن ،دل گردے اور شوگر کے امراض ہیں ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیاپتہ گردوں کا مرض کافی عرصہ سے اس سٹیج پر ہو،خواجہ صاحب عدالت کے سوالات سمجھنے کی کوشش کریں، ایک مرض نوازشریف کو 15 سال سے ہے ،صحت اور مرض بگڑنے کے شواہدپرسزامعطلی کاکیس بنتا ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ صحت خراب ہو تو علاج ضروری ہے،ایک لارنس نے عدنان کو خط لکھایہ کون ہے ہم نہیں

جاتے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ گردوں کے مرض کا سٹیج تھری پر ہونے کے کیا شواہد ہیں،دل کی شریان بند ہوتوخون کی سپلائی متاثرہوتی ہے ۔خواجہ حارث نے کہا کہ گردن کی دماغ کوجانیوالی دو شریانیں بھی جزوی بلاک ہیں ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کیا میدیکل بورڈ نے ڈاکٹر لارنس کے خط کا جائزہ لیا،خواجہ حارث نے کہا کہ میڈیکل بورڈکوتمام دستاویزات فراہم کی تھیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ بورڈ کیس سفارشات پر فوکس کریں نہ کہ خط پر،خط سے زیادہ اہمیت میڈیکل بورڈکی سفارشات کی ہے۔چیف جسٹس پاکستا ن نے کہا کہ کیاڈاکتر عدنان نے کوئی سفارش یا علاج کی تفصیل پیش کی،چیف جسٹس نے کہا کہ فوجداری کیس میں خط پر انحصار نہیں کیا جاتاعدالت کی توجہ صحت کی موجودہ صورتحال پر ہے ،جوباتیں آپ کر رہے ہیں وہ میڈیکل ہسٹری ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں