لاہور (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کے مزید مشکلات میں گھرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف پر مزید کیسز بننے کا امکان ہے جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف بھی مزید کیسز بنائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے
مطابق شہباز شریف پرآشیانہ سرگودھا جبکہ زرداری پر تین اور کیس بننے کے امکانات ہیں، آئندہ چند روز میں سندھ کے اندر ہی زرداری کے حوالے سے کئی کاروباری اور سیاسی شخصیات کی گرفتاریاں متوقع ہیں ۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کے حوالے سے ذرائع نے تصدیق کی کہ آشیانہ لاہور کے ساتھ ساتھ آشیانہ سرگودھا کیس بھی سامنے لایا جا سکتا ہے ، ذرائع کے مطابق 2010 میں شہباز شریف نے سرگودھا میں نوازشریف کالج کے ساتھ فیصل آباد روڈ پر 172 ایکڑ زمین پر آشیانہ سکیم بنانے کا اعلان کیا، جون 2011 میں باقاعدہ اخبارات میں اشتہارات اور اس کے فارم دیئے گئے جس پر ہزاروں افراد نے اس پر اپلائی کیا ،با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں پر شہباز شریف نے اپنے کار خاص شیخ عظمت کواس پراجیکٹ کیلئے ڈی سی لگایا اور 172 ایکڑ زمین پی ایل ڈی سی کو دی گئی اور سرگودھا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو جو کہ ڈی سی او کے ماتحت تھی اس کو بنانے کی ذمہ داری دی گئی، با وثوق ذرائع کے مطابق عوام کو دکھانے کیلئے وہاں پہلے پندرہ ماڈل گھر بنائے جانے تھے ان گھروں کو دکھا کر ہی یہ کہا جانا تھا کہ تمام گھر اس طرح بنیں گے ،با وثوق
ذرائع کے مطابق اس کیلئے کروڑوں روپے کا بجٹ نہ صرف رکھا گیا بلکہ باقاعدہ بجٹ کو استعمال میں لایا گیا اور یہ بجٹ آشیانہ سکیم پر لگنے کی بجائے شریف فیملی کے حضرہ آباد میں بنے ہوئے فارم ہاؤس پر لگا دیا گیا، با وثوق ذرائع کے مطابق اس ضمن میں جب باقاعدہ انکوائری کی گئی کہ آ شیانہ کے پیسے کب اور کہاں استعمال ہوئے ہیں تو باقاعدہ پلاننگ کے تحت جہاں اس کا ریکارڈ موجود تھا وہاں آگ لگا دی گئی اور انکوائری میں یہ رپورٹ بنا کر پیش کی گئی کہ ریکارڈ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگنے سے جل گیا جبکہ جس کمرے میں ریکارڈ موجود تھا وہاں بجلی کا کنکشن تک نہیں تھا ۔با وثوق ذرائع کاکہنا ہے کہ اداروں نے اس حوالے سے اہم ترین ثبوت حاصل کر لئے ہیں جس میں یہ چیزیں بھی شامل ہیں کہ جو لینڈ آشیانہ کیلئے لی گئی تھی وہ ٹرانسفر کیوں نہیں ہوئی اور جہاں پندرہ ماڈل گھر بننا تھے وہاں صرف دو ماڈل گھر بنا کر باقی پیسہ کہاں گیا اور کاغذوں میں یہاں ہونے والی ڈویلپمنٹ یہاں کی بجائے کہاں کی گئی اور شریف خاندان کے فارم ہاؤس پر لگنے والا سرکاری پیسہ کس سیاسی اور سرکاری شخصیت کی ہدایت پر خرچ ہوا ۔مصدقہ ذرائع کے مطابق انوسٹی
گیشن میں بات سامنے آئی ہے کہ وہاں پر اپنی پسند کا ڈی سی او لگانے سے پہلے اس ڈی سی او کو فارمنگ کے سپیشل کورس پر سرکاری خرچہ پر ترکی بھیجا گیا تا کہ وہ وہاں سے کورس کرنے کے بعد شریف خاندان کے حضرہ آباد سرگو دھا میں واقع فارم ہاؤس کو فائدہ پہنچا سکے ۔ سرگودھا میں آشیانہ ہاؤسنگ سکیم جسکے فارم کے ہزاروں افراد سے پیسے وصول کئے جا چکے ہیں وہاں پر سکیم کا نام و نشان بھی نہیں اور جو دو ماڈل گھر بنائے گئے تھے ان کی وہاں پر ایک بھی اینٹ موجود نہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ آشیانہ سرگودھا کی انوسٹی گیشن مزید مکمل ہونے کے بعد اس کو آشیانہ لاہور کے کیس کے ساتھ لنک کئے جانے کا امکان ہے ،آشیانہ سرگودھا میں کروڑوں روپے کا قومی خزانے کا نقصان سامنے آ رہا ہے ، با وثو ق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں شہباز شریف سمیت کئی اہم سرکاری شخصیات بھی شکنجے میں آ سکتی ہیں ، دوسری جانب زرداری کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اومنی گروپ کے حوالے سے ہونے والی انوسٹی گیشن میں بارہ سے پندرہ ایسی اہم کاروباری ، سرکاری اور سیاسی شخصیات شکنجے میں آ سکتی ہیں یہ سب زرداری کے قریب ترین
سمجھے جاتے ہیں اور ان کی گرفتاری سے سب سے زیادہ مشکلات سابق صدر کیلئے ہوں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے کئی افراد وعدہ معاف گواہ بن کر زرداری کیلئے مزید مشکلات پیدا کر سکتے ہیں ۔