بیجنگ (ویب ڈیسک) چین نے پاک بھارت سرحد پر اپنے فوجی دستے تعینات کر دئے۔ تفصیلات کے مطابق یہ اقدام پاک چین اقتصادی راہداری میں کوئلے کی کان کنی کے پراجیکٹس کو درپیش خطرات کے پیش نظر کیا گیا ، اس پراجیکٹ کو پاکستان کے مقامی افراد کی جانب سے بھی کافی مزاحمت کا سامنا ہے۔ غیر ملکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ
بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورسز نے بھی سرحد کے قریب چین کے فوجی دستوں کی نقل وحرکت دیکھی۔چین کی جانب سے فوجی دستے پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقہ میں تعینات کیے گئے جو پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ سرحد سے 90 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ اس حوالے سے بھارت کے ایک انٹیلی جنس افسر نے بھی بیان دیا کہ انہوں نے پاک بھارت سرحد پر چین کے فوجی دستوں کی نقل و حرکت دیکھی ہے۔واضح رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے۔جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔ اقتصادی راہداری پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہے، گوادر سے کاشغر تک تقریباً 2442 کلومیٹر طویل ہے۔یہ منصوبہ مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے اس پر کل 46 بلین ڈالر لاگت کا اندازہ کیا گيا ہے۔راہداری چین کی اکیسویں صدی میں شاہراہ ریشم میں توسیع ہے۔20 اپریل 2015ء کو پاکستان میں چینی صدر کے دورے کے دوران، مختلف شعبوں میں
مفاہمت کی 51 یادداشتوں پر چین اور پاکستان کے درمیان منصوبوں پر دستخط ہوئے تھے۔ رواں برس موصول ہونے والی خبروں کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہدری منصوبے کے تحت 19 ارب ڈالر مالیت کی10 منصوبے مکمل کئے جاچکے ہیں جبکہ 12 منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی پیک کے بعد پاکستان معیشت پر ماہرین کی گہری نظر ہے پاکستانی معیشت کو وسائل کی ضرورت ہے اور یہ وسائل پاکستانی معیشت کو حاصل ہورہے ہیں۔