استنبول (نیوزڈیسک) ترکی کے صدر طیب اردگان کا کہنا ہے کہ یورپی رہنماؤں کو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن سے بہادری،قیادت اور خلوص کا سبق سیکھنا چاہئیے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ترک صدر نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھے گئے آرٹیکل میں نیوزی لینڈ میں دہشت گرد حملے اور دیگر مسائل پر بات کی۔ رجب طیب
اردگان کا کہنا تھا کہ بحیثیت لیڈر میں دہشت گردی کے واقعات پر مسلسل کہتا رہا ہوں کہ دہشت گردی کا کسی بھی مذہب ،زبان اور نسل سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کے قتلِ عام کے ذمہ دار نے عالمی تاریخ کو مسخ اور عیسائی عقائد میں تحریف کرنے کی کوشش کی ہے۔ترک صدر نے مغربی دنیا پر زور دیا ہے کہ اسلا فوبیا اور نسل پرستانہ نظریات کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ صدر طیب اردگان نے لکھا کہ مغربی رہنماؤں کو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن کی جسارت،قیادت اور خلوص سے سبق سیکھنے اور اپنے ممالک میں مقیم مسلمانوں ست بغلگیر ہونے کی ضرورت ہے۔واضح رہے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسندا آرڈرن نے سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد انسان دوستی کی مثال نئی مثال قائم کی ہے۔ کرائسٹ چرچ سانحہ سے پہلے تک دنیا کے عام لوگ وزیراعظم جیسندا آرڈرن کے نام سے بھی واقف نہیں تھے مگر آج وہ ایک قابل احترام اور مقبول شخصیت کے طور پر جانی جارہی ہیں.ہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے مسلمان نیوزی لینڈ کیوزیراعظم کو ای میل‘سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے پغامات ارسال
کرکے ان کی تعریف وتوصیف کرررہے ہیں. وزیراعظم جیسندا آرڈرن اپنی پارلیمنٹ میں کرائسٹ چرچ مسجد میںفائرنگ کے مرتکب دہشت گرد کو مجرم انتہا پسند قرار دیتے ہوئے اس کا نام نہ لینے کا اعلان دنیا بھر میں دہشت گردی اور دہشت گردوں سے نفرت کا واضح پیغام دینا یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے کسی قسم کی ہمدردی یا مدد کے مستحق نہیں . کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں ہونے والی دہشت گردی پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کی جانب سے اختیار کئے جانے والے طرزعمل نے شہدا کے عزیز و اقارب نے ان کی جانب سے یکجہتی کا اظہار، دکھ کرب اور غم کی فضا میں ان سے لپٹنا اور حوصلہ دینا یہ ظاہر کر رہا ہے کہ وہ خالصتاً انسانی جذبہ کے تحت مسلمانوں کے دکھ میں شامل ہوئیں۔