لاہور (ویب ڈیسک) سینئیر صحافی فخر زماں کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کو سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن نواز شریف چاہتے ہیں کہ مریم نواز ان کی خاندانی سیاست کو لے کر آگے چلیں اور یہی وجہ ہے کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ انہیں کوئی ایسی ڈیل ملے جس میں مریم نواز کو کلین چٹ مل جائے۔فخر زماں کا مزید کہنا تھا
کہ ایک اور این آر او ہونے جا رہا ہے اور چیزیں کافی حد تک طے پا چکی ہیں لیکن نواز شریف مریم نواز کے لیے کلین چٹ مانگ رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ مریم نواز سزا سے بھی بچ جائیں تاہم میری اطلاعات کے مطابق مریم نواز کو کلین چٹ نہیں دی جا رہی۔فخرزماں کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا ترکی کا دورہ بھی اسی پسِ منظر میں طے ہوا تھا۔چونکہ ترکی صدر کے ساتھ نواز شریف فیملی کے اچھے تعلقات تھے تو انہوں نے ایک ہمدری کی درخواست کی تھی۔نواز شریف کی ایک قریبی شخصیت ان تمام معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔فخر زماں کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو دس ہزار ارب ڈالر دینے کے لیے کہا گیا تھا لیکن نواز شریف 2 ہزار ارب ڈالر دینے میں رضامند ہوئے تاہم مریم نواز شریف کی وجہ سے معاملات رک گئے۔واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر لیاقت نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ شاید طیب اردگان نواز شریف سے قرابت داری کا واسطہ دے کر عمران خان کو منانے میں کامیاب ہوجائیں کہ وہ ایک این آر او کی سطح پر نواز شریف کو ترکی بھیجنے پر راضی ہو جائیں لیکن عمران خان صاحب نے ایسا کرنے سے
انکار کر دیا ہے۔ اسی طرح ایک قومی اخبار کی شائع کردہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بیرون ملک علاج کے سلسلے میں جانے کے لیے این آر اوکی کوششیں تیز کر دی ہیں۔شہباز شریف پی اے سی کی چیئرمین شپ بھی رضاکارانہ طور چھوڑنے کو تیار ہو گئے ہیں۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر بیرون ملک علاج کے لیے حکومت سے باضابطہ طور این آر او مانگا ہے اور مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے دو ماہ علاج کے بعد وطن واپس آ جائیں گے اور پھر ملک سے باہر جائیں گے تو لمبی مدت کے لیے قیام و طعام ہو سکتا ہے۔