اسلام آباد(ویب ڈیسک) شہیدایس پی طاہرداوڑکی میت حوالگی میں تاخیرکیوں ہوئی؟ مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی،پی ٹی ایم اور افغان حکام کا گٹھ جوڑثابت ہو گیا۔مذاکرات میں امتیاز وزیرنامی شخص جو افغان حکام کی قیادت کر رہاتھا پاکستانی شہری نکلا ہے۔ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران امتیاز وزیرنامی شخص کا رویہ شیطا نی تھا،امتیاز وزیرکی
ضدتھی کہ میت صرف منظورپشتین کو ہی دی جائے گی ۔آخر کارمحسن داوڑاورامتیاز وزیرکے درمیان 10منٹ تک تنہائی میں بات چیت ہوئی جبکہ امتیازوزیراورمحسن داوڑایک دوسرے سے واقف لگ رہے تھے ۔محسن داوڑنے امتیاز وزیرکومیت کی حوالگی داوڑ قبائل کے 5 عمائدین کو کرنے پرراضی کیا۔تحقیق پر معلوم ہوا کہ امتیاز وزیر پاکستانی شہری اور ا ن دنوں افغانستان میں رہائش پذیر ہے ۔اس کے والد کانام زکریا ہے اور وہ سپن وام کے علاقے شاشی خیل کا رہائشی ہے ۔اس نے پشاور یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا اور ابھی تک ڈگری حاصل نہیں کی۔تعلیم کے حصول کے بعد وہ افغانستان چلا گیا جبکہ2013ئمیں واپس آیااوراے این پی کے ٹکٹ پرالیکشن لڑا۔2015ئمیں وہ اپنے خاندان کے لوگوں کو بھی اپنے ساتھ افغانستان لے گیا تاہم 6ماہ گزارنے کے بعد خاندان کے افراد واپس آ گئے ۔اس وقت امتیاز وزیر انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل کابل میں رہائش پذیرہے ۔امتیاز وزیرافغانستان میں صدراشرف غنی کا قریبی آدمی سمجھاجاتاہے ۔امتیاز وزیر ایک پاکستانی اخبار کے ساتھ بطور رپورٹر بھی منسلک ہے جبکہ پی ٹی ایم کیلئے افغانستان سے فنڈ ریزنگ کیلئے انتہائی سرگرم رہا ہے ۔