لاہور (نیوزڈیسک) گذشتہ روز ننھی زینب کے قاتل کو پھانسی دے دی گئی اور وہ اپنے انجام کو پہنچ گیا۔مجرم عمران علی کو ڈھونڈنے میں کئی دن لگے لیکن اس کے گھر والوں کو دوسرے دن ہی علم ہو گیا تھا کہ عمران علی نے ہی زینب کو قتل کیا ہے۔ تاہم میڈیا رپورٹس کےمطابق زینب قتل کیس کے منظر عام پر آنے کے دوسرے دن ہی مجرم عمران علی کے
گھر والوں کو اس کے جرم کا علم ہو گیا تھا کہ تاہم ماں بیٹے کو بچانا چاہتی تھی۔ جب کہ بعض رشتہ دار عمران علی کو پکڑوا کر ایک کروڑ روپے وصول کرنا چاہتے تھے۔عمران علی کے باپ کا انتقال دسمبر 2017میں ہوا۔اس نے ابپ کے مرنے کے چند روز بعد ہی زینب کے ساتھ زیادتی کی تھی۔وہ 2015ء سے بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بناتا چلا آ رہا تھا۔ ایک بچی کے وارث کو مجرم نے بتایا کہ زینب قتل کے اگلے دن جب پولیس مجرم کو ڈھونڈتی پھر رہی تھی تو میرے چھوٹے بھائی نے نے فوٹیج دیکھ کر مجھے پہچان لیا تھا اور میں دو دن جرم سے انکار کرتا رہا اور کہا کہ کیمرے میں آنے والا میرا ہم شکل ہے۔ لیکن پھر میں نے گھر والوں کو بتا دیا۔پھر ماں نے میری ٹوپی اور جیکٹ چھپا دی تھی اور دوسری چیزیں پہننے کو دیں۔چچا نے کہا تھا کہ پم اس کو پکڑوا دیتے ہیں کیونکہ ہم سب غریب لوگ ہیں اور ایک کروڑ روپے مل جائیں گے تو ہمارے حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔مجرم نے مزید بتایا کہ میں ڈی این اے ٹیسٹ کروا کہ پاکپتن چلا گیا مجھے علم نہیں تھا کہ یہ ٹیسٹ کیوں ہوتا ہے۔ جس کے بعد پولیس تک میری تمام معلومات چلی گئیں۔خیال رہے رواں برس میں پنجاب کے ضلع
قصور سے اغوا ہونے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔زینب کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو نے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور ننھی زینب کی معصوم شکل نے پورے ملک کو جنجھوڑ کر رکھ دیا۔ قصور میں پر تشدد مظاہرے بھی کئے گئے۔ بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے واقعے کا از خود نوٹس لیا۔اور پولیس کو جلد از جلد قاتل کی گرفتار کرنے کا حکم دیا۔21جنوری کوپولیس نے زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث عمران علی کو گرفتار کر لیا۔12فروری کو کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فرد جرم عائد کی اور آج مجرم عمران علی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔