لاہور(ویب ڈیسک)آسیہ مسیح کا کیس ایک بارپھر کھل گیا ۔۔ چیف جسٹس نے ایسے ہنگامی احکامات جاری کر دیے کہ پاکستانی ہکا بکا رہ گئے ۔۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے آسیہ مسیح کی رہائی پر املاک کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کی رپورٹ طلب کرلی۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آسیہ مسیح کی رہائی پر املاک کے نقصان پر ازخود نوٹس کی سماعت
کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا ہے کہ جن لوگوں نے قتل کے فتوے دیے پتا نہیں وہ مفتی ہیں بھی کہ نہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کے روبرو آئی جی سندھ سید کلیم امام پیش ہوئے ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جس شہری کی موٹر سائیکل جل گئی اسکا معاوضہ کس نے دینا ہے؟آئی جی کلیم امام نے کہا کہ سندھ میں تو کم نقصان ہوا، 342 افراد کو گرفتار کیا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قتل کے فتوے دینے والوں کیخلاف کیا کارروائی کی گئی؟ انہیں پکڑا ہے یا نہیں پکڑا؟آئی جی نے بتایا کہ 41 افراد کیخلاف مقدمے درج کئے گئے، اب لوگ کچھ ضمانت پر ہیں، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت احتجاج کرنیوالے ملزموں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کا بھی حکم دے۔ چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جرمانے تو ان دفعات کے مطابق ہوں گے جو مقدمات میں لگائی گئی ہیں اور ٹرائل عدالتیں اس کا فیصلہ کریں گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں صرف اتنا بتایا جائے حکومت نے کیا کارروائی کی ہے؟ حکومت کو حکومت نے چلانا ہے، وہ بتائےجن لوگوں نے قتل کے فتوے دیئے پتہ نہیں وہ مفتی بھی ہیں کہ نہیں؟اے آئی جی
اویس احمد نے عدالت کو بتایا کہ پورے ملک میں 2 ہزار 936 افراد کو گرفتار کیا گیا، 503 مقدمات درج کئے گئے، 26 ملزموں کیخلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں، احتجاج کرنے والی تمام لیڈرشپ گرفتار ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ان لوگوں نے حکومت نہیں چلانی جو ریاست کو مفلوج کر دیں، اس دن موٹروے بند کر دی گئی، کھانے پینے کی اشیاء شہروں میں داخل نہیں ہو سکیں۔ عدالتی وقفے کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جن کا نقصان ہوا ان کیلئے اخبار میں اشتہار دے کر لوگوں سے پوچھنا چاہیے تھا۔سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے نقصان کی تفصیلات پیش کر دی ہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ نے لکھا کہ 27 موٹر سائیکلوں کا نقصان ہوا جبکہ سوشل میڈیا کے مطابق کم سے کم 100 سے 150 تباہ ہوئیں، موٹروے پر اتنی گاڑیاں جلیں جن کا ذکر ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس کی روزی روٹی موٹر سائیکل تھی وہ دھکے کھاتا رہا ہوگا، یاقسمت یا نصیب والا سلسلہ نہیں چلنے دیں گے۔ایڈیشنل سیکرٹری ہوم ڈاکٹر ثاقب نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کو کابینہ میں رکھا ہے۔چیف
جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے نوٹس پر آپ نے اسے کابینہ میں بھیجا، خدا کا خوف کریں، سپریم کورٹ سے ہٹ کر بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے 2 ہفتوں میں ادائیگیوں کا تفصیلی پلان طلب کرلیا۔