ماہرین نے جنگلی جانوروں پر نظر رکھنے کیلئے جنگل میں خفیہ کیمرے لگادئیے، کوئی جانور تو نہ ملا لیکن ایسی شرمناک ترین چیز نظر آگئی کہ سب کے چہرے شرم سے لال ہوگئے

وارسا(مانیٹرنگ ڈیسک) پولینڈ میں جنگلی حیات کے ماہرین نے جانوروں کی نقل و حرکت کا مشاہدہ کرنے کے لیے جنگل میں ایک خفیہ کیمرہ لگا دیا۔ اگلے روز جب انہوں نے کیمرے کی فوٹیج دیکھی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس میں کسی جانور کی بجائے ایک ننگ دھڑنگ انسان ہاتھوں اور پیروں پر جانوروں کی طرح چل رہا تھا۔

میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے یہ ویڈیو پولیس کے حوالے کر دی جس نے بعد ازاں اس شخص کو گرفتار لیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس شخص کانام مریک ایچ تھا اور اس کا تعلق جمہوریہ چیک سے تھا اور اس نے نشہ آور دوا ایل ایس ڈی (Lysergic acid diethylamide)استعمال کر رکھیں تھیں، جس کے باعث وہ خود کو سچ مچ کا چیتا سمجھنے لگا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 21سالہ مریک ایچ نے پولیس کی تفتیش میں اعتراف کیا کہ وہ ذہنی پریشانی سے نجات کے لیے نشہ آور ادویات استعمال کرتا ہے جس کے بعد وہ خود کو سائبیرین ٹائیگر سمجھنے لگتا ہے اور پھر برہنہ ہو کر جنگل میں شیر کی طرح گھومتا رہتا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اس دوا کا اثر فوری طور پر شروع ہو جاتا ہے۔’’میں چونکہ شروع سے ہی جانوروں سے بہت منسلک رہا ہوں اور سائبیرین ٹائیگر مجھے بہت پسند ہیں اس لیے دوا کا اثر شروع ہوتے ہی میں خود کو چیتا سمجھنے لگتا ہوں۔‘‘


رپورٹ کے مطابق دوا کے زیر اثر 8گھنٹوں میں اس نے چیتا بن کر جمہوریہ چیک اور پولینڈ کے بارڈر پر واقع جنگل میں ساڑھے 15میل کا فاصلہ طے کیا۔ اس کے پاس مزید نشہ آور دوا موجود نہیں تھی لہٰذا 8گھنٹے بعد وہ اصل حالت میں آ گیا۔ پولیس نے اسے جرمانہ کرکے رہا کر دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں