ایک دفعہ ایک یہودی کوفہ میں آیا اور سب کو چیلنج کیا کہ کوئی بھی میرے 3 سوالوں کے جوابات نہیں دے سکتا ۔ اور واقعی اس کے کوئی جواب نہیں دے پا رہا تھا ۔ بادشاہ وقت نے امام ابوحنیفہ کو بلایا کہ آپ جواب دے۔ ایک روز مقرر کیا گیا جس میں ملک کے بڑے علماء ، وزرا اور عوام کی کثیر تعداد دیکھنے کو جمع ہوئی تا کہ دیکھ سکے کہ ان سوالات کے جوابات کیا ملتے ہیں ۔ یہودی اپنے ساتھ بہت خوش تھا کہ آج سب مسلمان رسوا ہو جائے گے اور کوئی بھی میرے سوالات کا جواب نہیں دے پائے گا ۔
جب دربار سجا اور تمام لوگ جمع ہوئے تو امام ابوحنیفہ تشریف لے آئے ۔ اس یہودی عالم کو بادشاہ نے کہا ۔ اپنے سوالات پیش کرو۔ اس نے تین سوالات پیش کئے ۔ یہ بتاو اللہ سے پہلے کون تھا ۔ اللہ کا رخ کس طرف ہے اور تیسرا سوال کہ بتاؤ اللہ اس وقت کیا کر رہا ہے ۔
امام ابو حنیفہ کھڑے ہوئے اور کہا۔ چلو تم مجھے گنتی سناو اس نے گنتی شروع کی جب دس تک کہ چکا تو آپ نے فرمایا اب اس کو واپس پڑھو یعنی دس سے نو اسی طرح ایک اس نے ایک تک پڑھی اور خاموش ہواآپ نے کہا اس سے بھی نیچے پڑھو تو یہودی نے کہا اس کےنیچے گنتی نہیں ہے تو امام نے فرمایا جس طرح ایک کے نیچے گنتی نہیں اس طرح اللہ ایک ہے اور اس کے نیچے بھی کوئی نہیں ۔ پھر آپ نے ایک شمع منگوائی ۔ پھر یہودی سے پوچھا کہ اس کی روشنی کا رخ کس طرف ہے اس نے کہا کہ چاروں طرف ۔ آپ نے فرمایا ایسے ہی اللہ کی ذات کا ہر طرف رخ ہے ۔ اس کے تیسر ے جواب میں آپ نے فرمایا ۔ اب تم نیچے آو اور میری جگہ پر کھڑے ہو جاؤ ۔ وہ یہودی آیا اور آپ کی جگہ کھڑا ہوا۔ اور اس کی جگہ بیٹھ گئے اور فرمایا ۔ کہ تمہارے تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ اس وقت مجھے اللہ نے تمہاری جگہ بٹھایا اورعزت دی اور تمہیں نیچے کھڑا کیا اور ذلیل کیا۔