وہ شخص اسے مسلسل گھور رہا تھا ۔ اسے گھبراہٹ سی ہونے لگی ۔ اس نے باشاہ سے کان میں کہاں ! مجھے یہاں سے دور بھیج دیں مجھے اس شخص سے خوف آرہا ہے ۔ باشاہ نے اپنے ماتحتوں سے کہاں! اسے کسی دور جگہ لے جاؤ۔ کچھ ہی ساعتوں میں وہ شخص ایک دوسرے ملک کے جزیرہ پر موجود تھا۔ لیکن اس کی موت وہاں انتظار میں کھڑی تھی جیسے ہی اس کی سمجھ میں کچھ آتا ، اس کے جسم خاکی سے روح پرواز کر چکی تھی ۔
یہ شخص سلیمان علیہ السلام کے دربار میں بیٹھا تھا جب وہاں عزرائیل( موت کا فرشتہ) اس کی جان لینے آیا تو وہ حیران سا تھا کیونکہ اللہ کا حکم تھا کہ اس کی جان فلاں ملک کے جزیرے پر نکالنی ہے، اور یہ یہاں کھڑا ہے اور اس کا وقت بھی قریب آرہا ہے ، اس وجہ سے وہ اسے شخص کو گھورے جا رہے تھے ۔ اللہ کی قدرت اس نے خوف کے مارے سلیمان سے درخواست کی کہ اسے کسی یہاں سے کہی دور بھیجا جائے ۔ ہواؤں نے حکم کے مطابق اسے اس جزیرہ میں پہنچایا جہاں اس کی موت لکھی تھی ۔ یوں عزرائیل علیہ السلام نے بروقت اس کی روح قبض کی ۔ پھر لوٹ کر سلیمان کے دربار میں حاضر ہوئے ۔ انہوں نے پوچھا کہ اس شخص کو کیوں گھور رہے تھے ۔ تو جواب میں عرض کیا ! اللہ نے مجھے حکم دیا کہ یہ آدمی جو اس وقت سیلمان کے دربار میں ہے اس کی روح قبض کرو لیکن فلاں جگہ پر ۔ اب میں حیران کہ دونوں جگہوں کے درمیان فاصلہ ہزاروں میل ہے اور اتنے مختصر وقت میں پہنچنا بھی ممکن نہیں ۔ تو اللہ نے اس کے دل میں میرا رعب ڈالا اور آپ نے اسے وہی پہنچایا جہاں اس کی موت مقرر تھی ۔
صحیح کہتے ہیں موت کا ایک وقت او ایک جگہ مقرر ہے ۔