یہودی نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو اوپن چیلنج کر دیا، اس سوال کا جواب دو میں مسلمان ہو جائوں گا

خلیفہ عبدالملک بن مروان کے دورمیں بغدادعلم وحکمت کامرکز تھا۔دشمنان اسلام یہودیوں نے اسلام کونظریاتی طورپرکمزورکرنے کے لیےبظاہرلاجواب کردینے والے تین سوالات دے کرایک ایسے آدمی کواسلامی دنیامیں بھیجاجواعلیٰ طبقہ تک رسائی بہترین مقررانہ صلاحیتوںاوربارعب شخصیت اورآوازکاحامل تھا۔اس نے پہلے پہل بغدادمیں آکرایسی بڑی مساجدکاانتخاب کیاجہاں اسے زیادہ سے زیادہ

سامعین مل سکتے تھے اورپھران کے سامنے اپناپہلاسوال رکھاکہ خداسے پہلے زمین پرکیاتھاجس کاجواب نہ توعام آدمی بلکہ ائمہ مساجدجوبخوبی دینی تعلیم سے آگاہ ہوتے تھے دے سکے ۔مختلف مساجدمیں جاکریہ فتنہ پھیلانے کے بعداس نے مدارس کارخ کیااورہرکسی کولاجواب کرتاگیا۔اس دوران اس سازشی اورچالاک یہودی کی شہرت دربارشاہی تک بھی پہنچ چکی تھی۔یہودی نے درجہ بہ درجہ آگے بڑھتے ہوئے دربارخلافت تک بھی رسائی حاصل کرلی۔اورشاہی علمادین کوچیلنج کرتے ہوئے اس سوال کاجواب مانگالیکن بدقسمتی سے کوئی عالم دین اس کے سامنے لب کشائی نہ کرسکا۔خلیفہ عبدالملک بن مروان جوکہ خودایک بہت بڑاعالم دین تھااس کواس واقعہ کابہت رنج تھااس نے اس یہودی کودربارخلافت میں بطورشاہی مہمان ٹھہرنے کی اجازت دی اورکہاکہ تمہارے اس قیام کے دوران میں تمہارے تینوں سوالوں کے جواب دوں گا۔یہودی شایدیہی چاہتاتھااس نے شاہی دعوت قبو ل کرلی۔ خلیفہ وقت نے ایسے علماکی تلاش کاحکم دیدیاجواس کے سوالات کے جوابات دینے کے متحمل ہوسکتے تھے لیکن بدقسمتی سے کوئی بھی عالم اس کی توقعات پرپورانہ اترسکا۔اوریکے بعددیگرے تمام علماشکست خوردہ اندازمیں سرجھکائے واپس چلے گئے ۔خلیفہ عبدالملک اگرچہ تکلیف میں تھالیکن مایوس نہ ہوابالآخرایک دن ایک درباری وزیرنے اسے کہاکہ جہاں پناہ اگرکوفے کے ایک نوجوان عالم کوطلب کیاجائے تویقین کامل ہے کہ وہ اس یہودی کولاجواب کرسکے گا۔عبدالملک مذکورہ آدمی کی عمرجان کرقدرے پریشان ہواکہ اس قدرجہاندیدہ علماجن سوالوں کے جواب نہ دے سکے ان کا جواب ایک نوجوان کیادے گالیکن مرتاکیانہ کرتانیم دلی سے کہاکہ ٹھیک ہے اسے بھی آزمالو۔شاہی اہلکاروں کوکوفہ روانہ کردیاگیاجنہوں نے حضرت نعمان بن ثابت ؒجوکہ بعدمیں امام ابوحنیفہ کے نام سے مشہورہوئے کے دروازے پردستک دی اورمدعہ بیان کیا۔آپ اپنی والدہ محترمہ اوراپنے محترم استادامام حمادؒ سےاجازت لے کردربارشاہی پہنچے اوروہ معرکہ جس نے اسلامی دنیااورخاص طورپرخلیفہ وقت کی نیندیں اڑ ارکھی تھیں کوسرکرنے کے لیے اگلے دن دربارسجایاگیا۔اے کاش وہ قابل دیدمنظرہم اورآپ بھی دیکھ سکتے جب وہ یہودی انتہائی تکبرانہ اندازکے ساتھ خلیفہ کے ساتھ کرسی پربراجمان ہوا۔اورپھرچندہی لمحوں کے بعدنورانی چہرے کاحامل ایک نوجوان چپکے سے درباریوں میں آکربیٹھ گیاخلیفہ نے روایت کے مطابق سوال وجواب کاسلسلہ شروع کرنے کاحکم دیا۔اس یہودی نے اپنے مخصوص متکبرانہ لہجے اوربارعب آواز میں کہاکہ بتائو خداسے پہلے کیاتھاابھی وہ اتناہی کہہ پایاتھاکہ امام ابوحنیفہ ؒ نے اسے روکتے ہوئے کہاکہ تم مانگنے والے ہوجبکہ میں دینے والااورساتھ ہی خلیفہ سے درخواست کی کہ دینے والے کے منصب کالحاظ کرتے ہوئے میری نشست کواس کے ساتھ بدلنے کاحکم دیں خلیفہ نے نہ صرف خوش ہوکراس یہودی کوعام درباریوں میں جاکربیٹھنے کاحکم دیااورآپ کواس کی نشست سونپ دی بلکہ آپ کے لہجے کے اعتمادکی بدولت اس کی امیدبھی برآنے لگیں۔سوال وجواب کاسلسلہ شروع ہواوراس نے دوبارہ پوچھاکہ مجھے بتایاکہ جائے کہ خداسے پہلے کیاتھاآپ نے انتہائی اطمینان سے فرمایاکہ اعدادکاشمارکروجس پراس نے گنتی گنناشروع کردی آپ نے ٹوکااورفرمایاکہ صحیح شمارکرواس نے دوبارہ گنتی شروع کردی لیکن پھردرستگی کاحکم دیاجس پراس نے اکتاکرکہاکہ اورکس طرح شمارکروںآ پ نے فرمایاکہ ایک سے پہلے شمارکراس نے کہاکہ ایک سے پہلے توکچھ بھی نہیں ہوتاتوایک آپ نے ہنس کرکہاکہ ایک سے پہلے پوچھنے والابے معنی سوال کیوں کرتے ہو۔اس موقع پرخلیفہ وقت اوردرباریوں کی خوشی دیدنی تھی۔خلیفہ نے دوسرے سوال کاحکم دیایہودی نے سوال پوچھاکہ خداکارخ کس طرف ہے۔آپ ؒ نے چندگھڑی توقف فرمایااورحکم کیاکہ شمع لائی جائے جس کوجلانے کے بعدیہودی سے سوال کیاکہ مجھے اس روشنی کارخ متعین کرکے دو۔جس کے جواب میں اس نے کمزورلہجے میں کہاکہ یہ ممکن نہیں۔آپ ؒ نے فرمایاکہ اللہ رب العزت بھی ایک نورہے جس کے رخ کاتعین بھی ممکن نہیں۔اورتم مجھ سے جاننے کے باجودبے معنی سوالات کررہے ہو۔اس سٹیج پریہودی اندرسے ٹوٹ چکاتھااس نے بے دلی سے کہاکہ آپ مجھے بتائیں کہ خدااس وقت کیاکررہاہے ۔آپ ؒ نے ہنس کرفرمایاکہ وہ ایک جہاں دیدہ دماغ کے حامل یہودی شخص کوایک نوجوان کے سامنے شرمندہ کررہاہے۔جس پردربارمیں خوشی کی لہردوڑ گئی اوریوں یہ فتنہ ختم ہوگیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں