لاہور (ویب ڈیسک) سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آج احتساب عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں احتساب عدالت کے سامنے پیشی کے لیے نیب نے شہباز شریف کو عدالت پہنچایا جہاں شہباز شریف کی اپنے وکلا سے مشاورت جاری ہے۔ شہباز شریف کو احتساب عدالت لائے جانے پر عدالت کے باہر مسلم لیگ ن کے کارکنان نے نعرے
بازی بھی کی جبکہ اس وقت کمرہ عدالت میں شہباز شریف کےصاحبزادے حمزہ شہباز بھی موجود ہیں۔نیب ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی آج پُل تعمیر کرنے کے کیس میں بھی گرفتاری کا امکان ہے۔ نیب ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے اپنے دور حکومت میں رمضان شوگر ملز کے پاس پُل تعمیر کیے۔ پُل کی تعمیر قومی خزانے کے پیسوں سے کی گئی۔نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے قومی خزانے کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا جس پر آج احتساب عدالت سے اس کیس میں بھی شہباز شریف کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔یاد رہے کہ 6 نومبر کو مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کا 10 نومبر تک راہداری ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔ شہبازشریف کی گذشتہ پیشی اسلام آباد کی نیب کورٹ میں ہوئی تھی۔جہاں عدالت کے سامنے شہباز شریف نے کہاکہ تفتیش کو ایک ماہ سے زیادہ ہو گیا ہے لیکن تاحال آدھے دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہو سکی۔ ابھی تک مجھے بتایا نہیں گیا کہ آخر کرپشن کہاں ہوئی۔تفتیشی افسر سیشن کے بعد بھی مجھ سے تفتیش کرتے رہے ہیں۔تفتیشی افسر سے پوچھیں میں صحیح
کہہ رہا ہوں یا غلط۔ احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ یہ بات آپ لاہور کی متعلقہ احتساب عدالت کو بتائیے گا۔ شہباز شریف نے استدعا کی کہ یہ بات چارج شیٹ میں بھی لکھئے گا۔ پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے راہداری ریمانڈ ضروری ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ یہ پھر میرے پاس کیوں لے کر آگئے ، میرے پاس ان کا کیس نہیں ہے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 9 نومبر تک ہے اسی لیے آپ کے پاس راہداری ریمانڈ کے لیے پیش کیا جس پر احتساب عدالت نے شہباز شریف کا 10 نومبر تک کا راہداری ریمانڈ منظور کر لیا تھا۔