اسلام آباد (ویب ڈیسک) آسیہ بی بی کی توہین رسالت ﷺ کیس سے بریت کے بعد ملک بھر میں دھرنے اور احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے جس سے ملک میں امن و امان کی صورتحال بگڑ گئی۔ تاہم احتجاجی مظاہرے تین روز جاری رہنے کے بعد حکومتی ٹیم دھرنا قائدین سے مذاکرات کرنے میں کامیاب ہوگئی اور ایک معاہدے کے تحت دھرنا قائدین نے احتجاج ختم
کرنے کا اعلان کر دیا۔تاہم اب حکومت اور تحریک لبیک کے مابین ہوئے معاہدے پر حکومتی وزیر شیریں مزاری نے اپنی ہی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔حکومتی وزیر شیریں مزاری نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مطمئن کرنے کی پالیسی غیر ریاستی عناصر کے لیے خطرناک پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کو قانون کی عملداری پالیسی قائم رکھنی چاہئیے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں تحریک لبیک سے معاہدہ کرنے پر حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا لیکن انہوں نے یہ مشورہ کس کو دیا اور وہ یہ سب کس کو کہہ رہی تھیں یہ واضح نہیں ہو سکا کیونکہ شیریں مزاری نے اپنے ٹویٹ میں اشاروں کناروں میں بات کی۔ واضح رہے کہ حکومت اور تحریک لبیک کے رہنماوں میں 5 نکاتی معاہدہ طے پایا تھا۔معاہدے کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل کی جاجئے گی جبکہ آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت اور دھرنا قائدین کے مابین مذاکرات کی کامیابی اسٹیبلشمنٹ کے اہم کردار کی وجہ سے ہی ممکن ہو سکی۔ قومی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حکومت اور دھرنا قائدین کے مابین مذاکرات کی کامیابی کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے طاقتور حلقوں نے اہم کردار ادا کیا ۔