ریٹائرڈ چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر یوسف خلجی بینک فراڈ کا نشانہ بن گئے

اسلام آباد (نیوزڈیسک) بینک فراڈ کا ایک اور معاملہ سامنے آ گیا۔کے آر ایل کے ریٹائرڈ چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر یوسف خلجی بھی نشانہ بن گئے۔ڈاکٹر یوسف خلجی کے پینشن اکاؤنٹ سے 30لاکھ روپے نکلوا لیے گئے۔ڈاکٹر یوسف خلجی نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کو انصاف کے لیے درخواست دے دی اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں میرے ساتھ تعاون کریں

اور مجھے انصاف فراہم کریں کیونکہ میرے اکاؤنٹ سے پنشن کے تیس لاکھ روپے نکلوا لیے گئے ہیں۔ خیال رہے کچھ روز قبل ملک کے بڑے اسلامی بینک پر سائبر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں نہ صرف 80 کروڑ روپے چوری کر لیے گئے بلکہ ہزاروں بنک صارفین کے کارڈز بھی غیر محفوظ ہو گئے۔ اس سائبر حملے کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سائبر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ سائبر حملے کا نشانہ بننے والے بینک کا نام تاحال معلوم نہیں ہو سکا جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی بینک کا نام صیغہ راز میں رکھا ہے۔ متعلقہ اسلامی بینک نے بذریعہ ایس ایم ایس اپنے صارفین کو سروس کی عارضی معطلی سے آگاہ کرتے ہوئے اسے نیٹ ورک کی خرابی قرار دیا ۔ دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اتوار کی شب ہنگامی مراسلہ جاری کرتے ہوئے اس مخصوص بینک کے صارفین کے کارڈز بیرون ملک اے ٹی ایم اور پوائنٹ آف سیلز پر استعمال ہونے کے خدشہ کے پیش نظر متعلقہ بینک سمیت تمام بینکوں کو ہدایات جاری کیں کہ تمام پے منٹ کارڈز کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں اور پے منٹ کارڈز کے ذریعے کیے جانے والے لین دین بالخصوص بیرون ملک لین

دین کی رئیل ٹائم نگرانی کی جائے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق پے منٹ کارڈز کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کا سامنا کرنے والے بینک نے اپنے کارڈز کے ذریعے بیرون ملک تمام لین دین کی سہولت بھی بند کر دی ۔ اسٹیٹ بینک نے متعلقہ بینک کو خامی کی نشاندہی اور اسے دور کرنے کی ہدایت کی ۔متاثرہ بینک کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ صارفین کے لیے

احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کرے۔ اسٹیٹ بنک کی جانب سے جاری حالیہ بیان میکں بتایا گیا کہ متعلقہ بینک کواپنےصارفین کوضروری ہدایات جاری کرنےکا کہا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بینک عملے نے ہیکرز کو انگیج کر کے رقم واپس کروا لی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسلامی بینک پر سائبر حملہ کرنے اور پیسے چوری کرنے والے ہیکرز نے بینک کی سائبرسکیورٹی توڑکرلاکھوں روپےکی بین الاقوامی ادائیگیاں کیں۔ پاکستان میں تمام بینکوں کو ہدایت کی گئی کہ تمام آئی ٹی نظام بشمول کارڈ آپریشنز سے منسلک نظاموں کی سکیورٹی کے اقدامات اور انہیں مستقل اپڈیٹ کیا جائے تاکہ مستقبل میں پیش آنے والے چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔ کارڈ آپریشنز سے متعلق نظاموں اور لین دین کی چوبیس گھنٹے بروقت نگرانی یقینی بنانے کے لیے وسائل مختص کیے جائیں۔ تمام پے منٹ اسکیموں، سوئچ آپریٹرز اور میڈیا سروس پروائیڈرز کے ساتھ فوری تعاون کیا جائے جن کے ساتھ بینک منسلک ہیں تا کہ مشتبہ لین دین میں کسی بھی قسم کی مجرمانہ سرگرمی کی نشاندہی کی جا سکے۔ بینکوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ غیر معمولی واقعات کی صورت میں فوری طور پر اسٹیٹ بینک کو رپورٹ کریں۔ اس سائبر حملے کے بعد تمام نجی بینکوں نے اپنے اپنے سکیورٹی نظام کو بہتر بنانے اور اس حوالے سے کی جانے والی اپڈیٹس سے متعلق صارفین کو آگاہ کر دیا ہے۔ نجی بینکوں نے مستقبل میں ایسے کسی حملے سے نمٹنے کے لیے اپنے بینکنگ نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کا بھی آغاز کر دیا ہے جبکہ صارفین کو بھی ہدایت نامے جاری کر دئے گئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں