سال 2000 کی بات ہے جب جان ٹھیٹر نامی شخص نے انٹرنیٹ پر عجیب و غریب بیان دیا ، جس میں خود کو ٹائم ٹریولربتایااور کہا کہ وہ 2036 سے آیا ہے جان ٹھیٹر کے اس حیرت انگیز بیاں نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ۔ ہم میں سے اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ٓتے رہتے ہیں کہ کیا انسان اپنے ماضی یا مستقبل میں جاپا ئے گا؟ ٹائم مشین کی حقیقت کیا ہے ؟ ٹائم مشین پر ماضی میں کئے جانے والے تجربات کس حد تک کامیاب رہے؟ آج آپ کو ٹائم ٹریو ل یا وقت کا سفر؟ ماضی میں ٹائم ٹریول پر تجربات اور جان ٹھیٹر کی پیشن گوئیوں کے بارے میں بتائوں گا۔ سب سے پہلے بات کرتے ہیں 1943 میں ہونے والے ٹائم ٹریول مشین کے ایک تجربے کی،28 اکتوبر 1943 کا دن تھا دوسری جنگ عظیم زور وں پر تھی ہٹلر کی جنگی کشتیوں نے اتحادی فوجوں کی ناک میں دم کر رکھا تھا اس وقت ہٹلر کی بحری قوت کو توڑنے کیلئے مشہور سانئس دان البرٹ آئینسٹائن کے ساتھ فلاڈفیا میں خوفیا تجربہ کیا گیا جس کا مقصد پوری جنگی بحری جہاز کو نظروں سے اوجھل کر دینا تھا اس پروجیکٹ کو دنیا سے خوفیا رکھنے کیلئے یہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ البرٹ آئینسٹائن نیوی کیلئے تارپیڈو بم اور انڈر واٹر بارودی سورنگے بنانے کیلئے پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے جبکہ حقیقت میں کچھ اور چل رہا تھا فلاڈفیا میں یہ تجربہ جس جنگی بحری جہاز کیا جانا والا تھا USS.L.Rich تھا یہ ایک عام دن تھا بحری جہاز کے فوجیوں اور افسروں کو پتہ ہی نہیں تھا کے وہ ایک خوفناک سانئسی تجربے کا شکار ہو نے والے ہیں سانئس دانوں کی ایک ٹیم دور کچھ فاصلے پر دوربین لیے جہاز کو غور سے دیکھ رہی تھی تجربے کا آغاز ہوتا ہے جہاز چاروں طرف سے بڑے بڑے الیکٹرک مشینوں کے ذریعے مخصوص فریکونسی پر طاقتور مکناتیسی لہریں پہنکی جا تی ہیں روشنی کا ایک جھونک آتا ہے اور جہاز غائب ہوجاتا ہے تجربے سے منسالک تمام سائنس دان اچھل پڑتے ہیں لیکن ان کی یہ خوشی زیادہ دیر برقرار نہیں رہتی کیونکہ جہاز غائب تو کر دیا لیکن جہاز کو واپس منظرے عام پر لانے کیلئے جو سانئسی اقدامات ترتیب دیے تھے وہ کام نہیں کر رہے تھے دس منٹ بعد جہاز خودباخود ظاہر ہوجاتاہے لیکن جہاز پر موجود انسانوں کی حالات انتہائی قابل رحم تھی آدھے سے زیادہ لوگ جل چکے تھے چند لوگ ایسے بھی تھے جو جہاز کے اسٹیل میں زندہ دفن تھے باقی لوگ پاگل ہو چکے تھے اس پروجیکٹ کو فوری طور پر ٹوپ سیکرٹ قرار دے کر بند کر دیا گیا اور وہ تمام تر ریکاڈ جلا دیا گیا جس سے یہ پتہ چل سکتا تھا کہ بحری جہاز USS.L.Rich کبھی یہاں آیا تھا اور اس پر کوئی تجربہ کیا گیا اس سانئسی تجربے کے دوران ہلاک ہونے والے لوگوں کے وراثہ سے یہ کہا گیا کہ جہاز جنگ کے دوران تباہ ہوگیا اور اس میں موجود تمام لوگ ہلاک ہوگئے اور یہ راز ہمیشہ راز رہتا اگر برسوں بعد آبیعک نامی سانئس دان جو اس تجربے سے منسلک تھا اپنی زبان نہ کھولتا جس کا کہنا تھا.
ہمارا مقصد صرف جہاز کو نظروں سے اوجھل کر نا نہیں تھا بلکہ البرٹ آئینسٹائن طاقتور مکناتیسی لہروں کے ذریعے ٹائم اور سپیس میں زبردست بیگاڑ پیدا کر کے ٹا ئم مشین بنانے کا تجربہ کر رہا تھا اس تجربے کا دوسرا رعینی شاہد Carlos تھا جو اس ڈیٹ پر ملازم تھا جہاں یہ تجربہ ہونا تھا اگر چہ امریکہ میں آج تک اس وقعہ پر کوئی تحقیقی کامشن قائم نہیں ہوسکا کہ USS.L.Rich اور اس کے عملے کو بنا بتائے غیر انسانی سانئسی تجربے کا شکار کیوں بنایا گیا لیکن آج اتنے برس گزرنے کے بعداس تجربے سے جوڑ ے لوگ انتہائی حیران کن تفصیلات بتارہے ہیں اگر انٹرنیٹ پر فلاڈفیا اکسپیریمنٹ سراچ کریں تو اس کی تمام تفصیلات آسانی سے مل جائے گی ۔کہا جاتا ہے ڈائی گالاک کا مقصد نازی فوجوں کے کسی بھی یونٹ کے قریب ایسا انرجی بابل پیدا کرنا تھا جو ٹائم اور سپیس کو خراب کردے اور نازی فوجی چند گھنٹے مستقبل یا چند گھنٹے ماضی میں جاسکے ڈائی گلاک کیلئے کسی خفیہ مقام پر زیر زمین بہت بڑی ٹانل بنائی گئی تھی.
جس میں ہٹلر کے خوفیا سانئس دان اس میں دن رات کام کرتے تھے کہا جاتا ہے کہ یہ مشین ابھی تکمیل کے مراحل میں تھی کہ اتحادی فوجوں نے جرمنی کا محصرا کر لیا ہٹلر کو شکست ہوئی لیکن بھر پور تلاش کے باوجود ہٹلر کی گرفتاری عمل میں نہیں آتی اور نہ اس کی لاش ملتی ہے جس خوفیا مقام پر ڈائی گالاک کو بنایا جارہا تھا وہ مقام تلاش کر لیا جاتا ہے مگر ڈائی گالاک غائب ہوتی ہے اور وہاں ٹوٹی ہوئی مشینوں اور سانئس دانوں کی گلی ساڑی لاشوں کے سوا کچھ نہیں ہوتا دسمبر 1965 میں امریکہ میں ایک اور حادثہ ہوتا ہے آسمان سے آگ میں لپٹی ایک مشین گرتی ہے عینی شاہد جو اس مشین کا حلیہ بتاتے ہیں وہ بالکل ڈائی گالاک سے ملتا جولتا ہے ان کے مطابق اس میں سے ایک جلی ہوئی لاش بھی نکلی تھی واقعہ کے کچھ دیر بعد C.I.A نے اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور مشین کے تمام ٹوکڑے اور لاش کو ٹرک میں ڈال کر لے گئے.
حیرت انگیز طور پر اس واقعہ کو ٹوپ سیکرٹ قرار دے کر اس کی کوئی تفصیل منظرے عام پر نہیں آنے دی لیکن کڑیوں سے کڑی ملنے والے صحافیوں کا کہنا ہے دراصل ڈائی گالاک ہی تھی جس کے ذریعے ہٹلر نے مستقبل میں سفر کر نے کی کوشش کی تھی لیکن وام ہول کے اندر برقی لہروں کی شدت نے اس کو جلا کر خاک کردیا اور وہ اپنی مشین کے ساتھ تباہ ہوگیا، اب بات کرتے ہیں جان ٹھیٹرکی جس نے دعواٰ کیا تھا کہ وہ 2036 سے آیا تھا لوگوں ان کی بات کو اس لئے سنجیدہ لیا کہ ماضی میں ٹائم ٹریولر پر تجربات ہوچکے تھے اور انہوں نے اپنی ٹائم مشین کی چند تصوری انڑنیٹ پر اپلوڈ کی تھی انہوں نے میں ماضی میں آنے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا 2036 میں تمام کمپیوٹرز نے کام کرنا بند کر دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ 2036 سے 1975میں گیا تھا تاکہ مشہور کمپیو ٹر بنانے والی کمپنی I.B.M نے 1975 میں 5100 نامی ایک کمپیوٹر بنایا تھا یس میں ایک خامی ہے اگر اس کو ٹھیک کیا جا سکے تو دوبارہ کمپیوٹر چالو ہوجائے گئے وہ اس کمپیوٹر کو لینے آئے تھے کچھ عرصے بعد جان ٹھیٹر غائب ہوگیا انہوں نے چند پیشنگوئیاں بھی کی جن میں کچھ درست اور کچھ غلط ثابت ہوئی مثلا کہ انہوں نے کہا تھا پیرو میں ایک خطرناک طوفان آنے والا ہے جس میں کئی لوگ مارے جائے گئے کچھ عرصہ بعد اس کی پیشنگوئی سچ ثابت ہوئی لیکن اس کے برعکس جب انہوں نے ایک اور پیشنگوئی کی کہ 2004 میں ہونے والے اولمپکس آخری اولمپکس گیم شو ہوگئے لیکن ان کی یہ پشنگوئی غلط ثابت ہوئی کیونکہ اس کے بعد بھی اولمپکس گیم باقاعد ہوتے رہے اگر ہم انٹرنیٹ پر ٹائم مشین کے حوالے سے سرچ کریں تو ہمیں کئی واقعات مل جائیںگے لیکن ابھی تک اس طرح کا کوئی بھی ٹائم مشین عوام کے سامنے پیش نہیں کیا گیا ۔کیا ٹائم مشین بناناممکن ہے؟ انسانی ذہن آج بھی اس بات کو تسلیم نہیں کر تا کے ایسا ممکن ہوگا لیکن ہم اگر سائنسی ایجادات کی بات کریں تو سائنس نے ایسی بہت سی ایجا دات کی ہیں جن کو انسان نہ ممکن سمجھتا تھا زیادہ دور نہیں صرف ایک یا دو صدی پہلے کی بات اگر کی جائے تو انسان تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ رات کو بھی پورا کا پورا شہر جگمگتارہے گا شدید گرمی میںبرف یا ٹھنڈی ہوا میسر ہوگی ہوا میں سفر کرنا صرف فرضی کہانیوں میں ہی ملتا تھا اس کے علاوہ دوردراز کے کسی بھی ملک میں بیٹھے کسی بھی شخص سے باتیں کرنا اور اس کو دیکھنا ٹیلی و ژن کیمرہ وغیرہ اور بیشمار ایجادات انسان کو نہ ممکن ہی دیکھائی دیتا تھا لیکن آج یہ سارے ایجادات ہمارے سامنے ہیں ، ٹایم مشین کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے ۔ کیونکہ اس کے بارے میں بہتر علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔
آخر میں آپ سے ایک سوال پوچھوں گا، اگر 200 سال پہلے کا انسان آج کے کسی ترقی یافت شہر میں آجائے تو اس کا کیا ردعمل ہوگا؟
مناہل ملک کے بعد ’ ثناء شیخ ‘
وزیر اعظم نے اپنے دورہ سعودی عرب میں پروفیشنل ورک ویزہ ہولڈرز کے مسائل پر گفتگو کی تھی، ذرائع
چئیرمین نیب کے بعد اب کس شخصیت کی ویڈیو سامنے آنے والی ہے ؟
آئندہ 24 گھنٹوں میں بارشیں ، محکمہ موسمیات نے ٹھنڈی ٹھنڈی پیش گوئی کر دی
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں کم ہو گئیں
عمران خان کو وزرات عظمیٰ سے ہٹانے کی تیاریاں ۔۔۔جون اور جولائی کے مہینے میں کیا ہونے والا ہے؟
شمالی امریکہ کی فقہ کونسل نے 4 جون کو عید الفطر منانے کا اعلان کر دیا
عمران خان نے چار ایم این ایز کو کال کر کے خاموش رہنے کا کہا
ڈالر 50پیسے سستا ہونے کے بعد دوبارہ 58پیسے مہنگا ہو گیا
کترینہ کیف نے بالی وڈ کے دبنگ خان سلمان خان کو شادی کی پیشکش کر دی