اسلام آباد (ویب ڈیسک) گذشتہ روز سربراہ جمعیت علماء اسلام (س)مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔پولیس نے اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔اسی متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی کامران شاہد کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل میں سب سےاہم بات اس کا ٹائمنگز ہیں۔اس وقت پورا ملک امن و امان کی ایک بہت مشکل
صورتحال سے گزار رہا ہے۔ایسے وقت میں جب ملک میں ایک امن امان کی تشویش کی لہر تھی تو تب اس طرح کے واقعے کا رونما ہونا ایک ہر اسرار سا ماحول بنا دیتی ہے۔اس وقت پاکستان اور چین کے تعلقات کے حوالے سے بہت اہم مذاکرات ہو رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا یہ دورہ سی پیک سمیت ہر لحاظ سے بہت اہم دورہ ہے۔اور اس تمام صورتحال میں ملک میں پہلے احتجاج ہونا پھر ایک دینی و سیاسی رہنما کا قتل یہ بات واضح کرتا ہے کہ پاکستان دشمن قوتیں متحرک ہیں۔جن کے لیے پاکستان کا امن و امان بگاڑنا ضروری ہے وہ یہ سب کام کر رہے ہیں۔حالات کو سنبھالنے کے لیے ریاست کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔مولانا سمیع الحق کا قتل ایک دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہے۔خیال رہے ) مولانا سمیع الحق گزشتہ روز نوشہرہ سے راولپنڈی تشریف لائے تھے اور جمعہ کی نماز کے بعد وہ ایک اور جلسے میں شرکت کیلئے گھر سے نکلے لیکن سڑکیں اور راستے بند ہونے کی وجہ سے وہ واپس گھر چلے گئے اور عصر سے مغرب کے درمیان ان پر چھری سے نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔مولانا سمیع الحق کے ساتھ تین گارڈ ایک ڈرائیور اور گھریلو ملازم تھا لیکن تحقیقاتی ادارے
اس پہلو پر غور کررہے ہیں کہ تینوں گارڈ بشمول ڈرائیور اور ذاتی ملازم کے عین اس وقت گھرسے کیوں غائب ہوگئے جبکہ مولانا سمیع الحق گھر پر اکیلے تھے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے ساتھ موجود پانچوں افراد کا وقوعہ کے وقت گھر سے غائب ہونا ایک اہم کڑی ہے تاہم فی الحال ضروری شواہد اکٹھے کرکے تمام پہلوئوں سے تفتیش کی جائے گی۔