آئی جی اسلام آباد جان محمد نے دوبارہ عہدے کا چارج سنبھال لیا

اسلام آباد (نیوزڈیسک) : آئی جی اسلام آباد جان محمد نے دوبارہ عہدے کا چارج سنبھال لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے نئے آئی جی کی تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ امن و امان کی صورتحال کے

باعث اسلام آباد میں کسی دوسرے آئی جی کی اجازت دی جائے۔ جس پر چیف جسٹس ریمارکس دئیے کہ ریاست امن و امان کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔جیسا گذشہ رات وزیراعظم نے بھی کہا کہ لیکن اگر کسی کے خلاف کیس بنتا ہی نہیں تون سزا کیسے دیں۔ پاکاور اب آئی جی اسلام آباد جان محمد نے دوبارہ عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔ آئی جی اسلام آباد جان محمدگذشتہ رات ملائشیا سے واطن واپس پہنچے۔ جان محمد کورس کے سلسلے میں ملائشیا گئے تھے۔ وزرات داخلہ نے جان محمد کو فوری طور پر واپسی کی ہدایت کی تھی۔ذرائع کے مطابق آئی جی اسلام آباد جان محمد دو نومبرتک ملائشیا میں کورس پرتھے۔ لیکن وزارت داخلہ کی جانب سے انہیں ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کورس چھوڑ کر واپس آجائیں۔ اور فوری طور پر وطن واپس آکر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔جس کے بعد وہ گذشتہ رات پاکستان پہنچے اور دوبارہ سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ واضح رہے آئی جی اسلام آباد جان محمد کے اچانک تبادلے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نوٹس لیا اور آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا نوٹی فکیشن معطل کیا تھا۔دور روز قبل سپریم کورٹ

میں آئی جی اسلام آباد کے اچانک تبادلے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے از خود نوٹس کی سماعت ہوئی تھی۔ جس پر سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے زبانی احکامات پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا جاری ہونے والا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئےآئی جی اسلام آباد کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ سماعت کے دوران اٹارنی

جنرل نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق تما م ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کردیا۔ عدالت میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سمیت تینوں ججز نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا یہ نیا پاکستان ہے؟ وزیراعظم کو بتا دیں کہ آئی جی کے تبادلے کا حکم معطل کرنے جارہے ہیں۔پاکستان کے معاملات کو اس طرح نہیں چلایا جاسکتا۔ آپ کو معلوم نہیں تھا کہ آئی جی کا سواتی سے جھگڑا چل رہا ہے۔سچ کو سامنے لائیں گے ۔ ایک اور بزدار کیس نہیں بننے دیں گے۔اٹارنی جنرل صاحب ہم نے عثمان بزدار کویہاں بلایا تھا۔آپ نے سچ بولا یا جھوٹ اس پر کمیٹی بنائیں گے۔ پاکستان کو اپنی مرضی سے نہیں قانون کی حکمرانی سے چلایا جائے گا۔عدالت نے استفسارکیا کہ کیا وزیراعظم کے احکامات پر کوئی سمری ہوئی تھی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کو وزیراعظم کے زبانی حکم پر ہٹایا گیا تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اعظم سواتی کی درخواست پر آئی جی کو ہٹایا گیا۔عدالت میں پیش کی گئی سمری میں لکھا ہے کہ وزیراعظم کے زبانی احکامات پر تبادلہ کیا گیا ہے۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ دو تین ہفتوں سے نیا آئی جی ڈھونڈ رہے تھے۔آئی جی کے تبادلے کا معاملہ کافی زور سے چل رہا تھا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی جی کا بعض معاملات پر ردعمل کافی سست ہوتا ہے۔ عدالت نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے کہا کہ وزیراعظم نے ٹیلیفون پر کہا کہ تبادلہ کردیں ؟ تو آپ نے کردیا؟جس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور داخلہ نے آئی جی کے تبادلے کی سمری پیش کردی۔ جس پر سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو بدھ تک تفصیلی جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔عدالت جائزہ لے گی کہ آئی جی کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تو نہیں تھا؟ دوسری جانب اعظم سواتی نے خود چیف جسٹس کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا، اور کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ میں چیف جسٹس کو اپنا موقف سمجھا سکوں گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں