مردوں کے لیے انڈرویئر پہننا کتنا خطرناک ہوسکتا ہے پڑھ کر آپ کے ہوش اڑجائیں گے

یک وقت تھا کہ مرد کھلی ہوادار تہمد باندھتے تھے یا پھر شلوار پہنتے تھے لیکن پھر پتلون کا دور آ گیا اور اس کے ساتھ ہی زیر جامہ (انڈروئیر) بھی لازمی قرار دیا گیا۔ اگرچہ آج زیر جامے کو لباس کا لازمی حصہ قرار دیا گیا ہے لیکن سائنسدانوں کے مطابق یہ مختصر لباس مردانہ صحت کے حق میں اچھا نہیں ہے۔ قدرت نے سپرم کو اچھی کوالٹی میں محفوظ رکھنے کیلئے خصیے جسم سے باہر رکھے ہیں۔کیونکہ سپرم کو قدرے کم درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے اور جسم سے باہر واقع ہونے پر خصیوں کا درجہ حرارت باقی جسم سے تقریباً 2 سے 3 ڈگری کم ہوتا ہے۔لندن کے ولنگٹن ہسپتال کے ڈاکٹر ایڈم فریڈمین کے مطابق انڈروئیر پہننے سے خصیے سمٹ کر جسم کے ساتھ لگے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سپرم کی صحت، حرکت اور طاقت میں کمی آ جاتی ہے۔اس کے علاوہ انڈروئیر کی وجہ سے بھی جسم کا درجہ حرارت قدرے زیادہ رہتا ہے اور اسے باقاعدگی سے تبدیل نہ کرنے کی صورت میں انفیکشن اور الرجی کا مسئلہ بھی سامنے آ سکتا ہے۔ ڈاکٹر فریڈ مین کے مطابق زیادہ تنگ اور زیادہ لچکدار انڈروئیر زیادہ نقصان دہ ہیں جبکہ ڈھیلے ڈھالے اور ہوادار انڈروئیر خصوصاً وہ جو کاٹن کے بنے ہوں قدرے بہتر ہیں۔لندن کے ولنگٹن ہسپتال کے ڈاکٹر ایڈم فریڈمین کے مطابق انڈروئیر پہننے سے خصیے سمٹ کر جسم کے ساتھ لگے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سپرم کی صحت، حرکت اور طاقت میں کمی آ جاتی ہے۔اس کے علاوہ انڈروئیر کی وجہ سے بھی جسم کا درجہ حرارت قدرے زیادہ رہتا ہے اور اسے باقاعدگی سے تبدیل نہ کرنے کی صورت میں انفیکشن اور الرجی کا مسئلہ بھی سامنے آ سکتا ہے۔ ڈاکٹر فریڈ مین کے مطابق زیادہ تنگ اور زیادہ لچکدار انڈروئیر زیادہ نقصان دہ ہیں جبکہ ڈھیلے ڈھالے اور ہوادار انڈروئیر خصوصاً وہ جو کاٹن کے بنے ہوں قدرے بہتر ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں