جج صاحب !۔۔۔ہماری مرضی کے فیصلے کریں

جسٹس شوکت عزیز صدیقیی کی ویڈیو سامنے آنا شروع ہو گئیں ہیں جن میں انہوں نے چیف جسٹس کے خلاف بھی بیان دیا جسٹس شوکت عزیز صدیقی بھی ایک اچھے انسان ہیں اور چیف جسٹس کے بارے میں کچھ عوام کی اچھی رائے وہ بھی اپنے دبنگ فیصلوں کی وجہ سے کافی مشہور ہیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میں جب بھی کوئی اہم فیصلہ دیتا ہوں ایک مخصوص گروہ کی جانب سے مہم چلا دی جاتی ہے۔ میرا دامن صاف ہے اسی لیے سپریم جوڈیشل کونسل کو درخواست دی کہ میرا اوپن ٹرائل کریں۔ انہوں نےکہا کہ مجھے نومبر میں نہیں ستمبر میں چیف جسٹس بنانے کی پیشکش کی گئی لیکن ترقی کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔مجھے کہا گیا کہ یقین دہانی کروائی کہ آپ مرضی کے فیصلے کریں گے تو آپ کا ریفرنس ختم کروا دیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج آزاد میڈیا پر بھی اپنی آزادی کھو کر گٹھنے ٹیک چکا ہے۔

جج نوکری سے نہیں انصاف، عدل اور دلیری کا مظاہرہ کرنے سے بنتا ہے۔ راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار میں خطاب کرتے ہوئےاسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بار میں آکر خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے کی عرصے سے خواہش تھی۔ میرا احتساب میری بار ہی کر سکتی ہے۔میرے اوپر آج تک کوئی کرپشن کا ایک الزام بھی ثابت نہیں کر سکا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ وہی جج صاحب ہیں جن کے اوپر کرپشن ریفرنس زیر سماعت ہے۔ اگر کرپشن نظر آئے تو بار مجھ سے استعفے کا مطالبہ کرے میں مستعفی ہو جاؤں گا۔ تمام وکلا کو دعوت دیتا ہوں کہ آ کر دیکھیں مجھ پر کرپشن کے جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان مین کتنی صداقت ہے۔ جسٹس شوکت نے کہا کہ وکلا جرائم میں کمی کا سبب بنیں سہولت کار نہ بنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا موازنہ امریکہ یا یورپ کے ساتھ نہیں ہو سکتا،،پاکستان کا موازنہ بھارت،، بنگلا دیش یا سری لنکا کےساتھ ہوسکتا ہے۔ بھارت میں ایک دن کے لیے سیاسی عمل نہیں رُکا کبھی مارشل لا نہیں لگا۔ 2030ء میں بھارت ایک بڑی معیشت ہوگا اور ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں۔آپ کو ہماری پوسٹ پسند آئی تو اپنے دوستوں کیساتھ شئیر کیجئیے اور کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کیجئیے

اپنی ذمہ داری پر سنیں، جسٹس شوکت صدیقی کی پھٹے توڑ باتیں

Gepostet von Wisi Baba am Samstag, 21. Juli 2018

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں