وزن ایک ایسا مسلئہ ہے جوانتہائی خطرناک ہے جو جوانی میں تو سمجھ نہیں آتا لیکن بڑھاپے میں بہت سی بیماری کا باعث بنتا ہے اور اس کو ختم کرنے کے لئے انسان کیا کیا جتن کرتا ہے جو لوگ وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہوں انہیں کاربوہائیڈریٹس کی حامل غذائیں منع کی جاتی ہیں کیونکہ ان غذاؤں کو موٹاپے سے منسلک کیا جاتا ہے تاہم یہ ان لوگوں کو موٹاپے کا شکار بناتی ہیں جن کے جسم انہیں اچھی طرح ہضم نہیں کر پاتے۔ اب ایک سائنسدان نے انتہائی آسان ٹیسٹ بتا دیا ہے جس کے ذریعے آپ معلوم کر سکتے ہیں کہ آپ کا جسم کاربوہائیڈریٹس کو اچھے سے ہضم کر رہا ہے یا نہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام ’دی ٹروتھ اباؤٹ کاربز‘ میں ڈاکٹر زینڈ وین ٹولکن نے یہ ٹیسٹ کچھ یوں بتایا ہے کہ ”ایک سادہ کریکر بسکٹ کو منہ میں رکھ کر چبانا شروع کریں حتیٰ کہ اس کا ذائقہ بالکل میٹھا ہو جائے۔ اگر بسکٹ کا ذائقہ 30سیکنڈ سے کم وقت میں میٹھا ہو جائے تو آپ کا جسم کاربوہائیڈریٹس کو مو¿ثر طریقے سے ہضم کر رہا ہے اور اگرذائقہ میٹھا ہونے میں 30سیکنڈ سے زیادہ وقت لگے تو پھر آپ کو سمجھ جانا چاہیے
کہ آپ کا جسم کاربوہائیڈریٹس کو اچھی طرح ہضم نہیں کر رہا۔ چنانچہ ایسی صورت میں آپ کو ایسی خوراک استعمال کرنی چاہیے جس میں کاربوہائیڈریٹس نہ ہوں، یا کم ہوں۔“ڈاکٹر زینڈ وین نے مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ”اگر بسکٹ کا ذائقہ 0سے 14سیکنڈ کے درمیان میٹھا ہو جائے تو آپ ایک دن میں 250گرام کاربوہائیڈریٹس کھا سکتے ہیں۔ اگر یہ 15سے 30سیکنڈ کے درمیان میٹھا ہو تو آپ صرف 175گرام تک کاربوہائیڈریٹس لے سکتے ہیں اور اگر اس کے میٹھا ہونے میں 30سیکنڈ سے زیادہ وقت لگے پھر آپ کو کاربوہائیڈریٹس سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ آپ کا جسم اسے توانائی میں تبدیل نہیں کرے گا بلکہ اسے چربی کی صورت میں جسم میں محفوظ کر لے گا، جس کے نتیجے میں آپ کے موٹاپے کا شکار ہونے کے امکانات واضح ہو جائیں گے۔“آپ کو ہماری پوسٹ پسند آئی تو اپنے دوستوں کیساتھ شئیر کریں اور کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کیجئیے