نیب کی طرف سے سزا کے اعلان کے بعد نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز نے اعلان کیا کہ وہ ملک واپس آئے گے اور ان سب کا سامنا کریں گے ۔ اس دوران ملک بھر میں سخٹ سیکیورٹی تھیں اور کئی علاقوں میں موبائل فون سروس بھی معطل رہی ۔ نواز شریف لندن سے پہلے ابو ظہبی پہنچے اور پھر وہاں سے انہوں نے پاکستان کو رخ کیا اس جہاز میں ان کے ساتھ غیر ملکی میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھیں ۔ جب ان کا جہاز پاکستان پہنچا تو فوری طور پاکستان آرمی کا ایک دستہ ان کو لینے کے لئے پہنچا ۔ لیکن نواز شریف نے جہاز سے اترنے سے انکار کر دیا ۔
کچھ دیر بعد انہوں نے کہا کہ ان کی بات اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف سے کرائی جائے ۔لیکن ان کی بات نہیں ہو سکی ۔ جب کہ مریم نواز نے سیکیورٹی سے کہا کہ ان کے لئے ڈاکٹر کو بلایا جائے ۔ ڈاکٹر کے آنے کے بعد مریم نواز نے ان سے ادویات بھی وصول کی ۔ اس دوران نواز شریف بار بار کہتے رہے کہ ان کی بات شہباز شریف سے کرائی جائے لیکن ان کی بات نہ ہوسکی ۔ کیونکہ شہباز شریف اس وقت جلسے میں مصروف تھے ۔؛ اور موبائل سروس معطل ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا ۔۔ نواز شریف نے شروع میں جہاز سے اترنے سے بھی انکار کیا تھا لیکن کافی دیر بعد انہوں نے رضا مندی ظاہر کی اور جہاز سے اتر گئے جس کے بعد ایک خصوصی طیارے سے ان کو لاھور سے منتقل کر دیا گیا ان کے ساتھ ان کی بیٹی بھی موجود تھیں