پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمت نا منظور

گزشتہ ایک مہینے کے اندر پٹرول کی قیمتوں میں 3 دفعہ اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے پاکستان میں پٹرول کی قیمت 100 روپے پر پہنچ گئی ۔ جس پر سپریم کورٹ کو دوبارہ سوموٹو ایکشن لینا پڑ گیا ۔ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ وزارت پٹرولیم اور وزارت خزانہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فارمولہ سپریمکورٹ میں بھی پیش کریں اور بتائیں کہ کس قدر منافع حاصل کیا جا رہا ہے لیکن اس حکم کو دینے کے ایک ہفتہ بعد ہی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔ اور اس کے ساتھ ہی مزید قیمتوں کو بڑھاتے ہوئے 100 روپے تک ریٹ بڑھائے گئے ۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے دوبارہ سب کو سمری بھیجنے کا کہا اور حکم دیا کہ جلد از جلد رپورٹ جمع کرانے کے ساتھ یہ بتایا جائے کہ عوام کو کتنا ریلیف دیا جا سکتا ہے ۔ سپریم کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ حکومت بتائے کہ کتنا ٹیکس کم کیا جا سکتا ہے جس میں عوام کی سہولت کے ساتھ حکومت کو بھی نقصان نہ ہو ۔ جب کہ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے حکم دینے کے باوجود قیمتوں میں دو بار اضافہ کیا گیا جس کی مجھے وجہ تک نہیں بتائی گئی ۔ متعلقہ ادارے جلد از جلد فارمولہ عدالت سے شئیر کریں ۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ ہماری درآمد اور برآمد کی قیمتوں میں اتنا نمایاں فرق ہے جب کہ ان مصنوعات پر بہت زیادہ ٹیکس بھی لگائے گئے ہیں جس کی وجہ ہمیں سمجھ میں نہیں آرہی یہ ایک عوام کے ساتھ ظلم ہے کیونکہ سارا ٹیکس عوام کی طرف منتقل کر دیا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں