ختم نبوت کے حلف نامہ میں تبدیلی کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیصلہ دیتے ہوئے کہ اکہ حکومت اس آئین کی شق کی حفاظت کرتے ہوئے ناکام ہو چکی ہے اور واضح طور پر درج ہے کہ کوئی شخص جو غیر مسلم ہو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر نہیں کر سکتا لیکن اس کے باوجود اس کے لئے کوئی بھی قانون سازی نہیں کی گئی اس فیصلہ میں راجا ظفر الحق کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ بھی سامنے لانے کا کہا گیا جو کہ 172 صفحات پر مشتمل ہے اس رپورٹ کے کچھ اہم نکات بھی اس فیصلے میں شامل کئے گئے ہیں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزز جج کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی اکثریت مسلمان ہے
لیکن ان کے ہاں اس مسئلہ کی کوئی اہمیت نظر نہیں آتی اور نہ ہی ان کا اس بارے کسی قسم کی قانون کاروائی کرنے کا ارادہ ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ اس سے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی ہے ۔ نجی ٹی وی چینل ذرائع کے مطابق راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ میں نام لے کر بتایا گیا ہے کہ سب کمیٹی کی ممبر انوشے رحمان اور سب کمیٹی کے کنوینر زاہد حامد جو اس وقت وفاقی وزیر قانون تھے، اس معاملے میں ملوث ہیں۔اس کیس کی سماعت گزشتہ 5 ماہ سے جاری تھیں ۔ جب کہ اس کی وجہ سے ملک بھر اور خاص کر اسلام آباد میں دھرنے ہوئے اور اللہ اور اس کے رسول کے نام پر لوگوں کو خوب ذلیل کیا گیا اور کئی شہادتیں بھی ہوئی ۔ جو کہ قابل افسوس ہے ۔ حکومت کو اس کے بارے میں واضح قانون سازی کرنے کے ساتھ اس واقعہ کے ذمہ داران کو بھی کڑی سزا دینی چاہئے