ہم چند صحافیوں کا ششی کپور کی ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران پنچگنی میں قیام تھا۔ وہاں کے پارسی ہوٹل کا کھانا سبزی خوروں کے لیے نہیں تھا۔
ششی کپور نے اپنے مینیجر گوپال پانڈے سے کہا کہ ‘بمبئی پہنچو اور ان لوگوں کو عمدہ سبزیاں کھلاؤ۔’
ششی کپور کی بیگم جینیفر کینڈال بھی گوشت نہیں کھاتیں۔ اس لیے شاید ششی کپور میری مجبوری سمجھ گئے تھے۔
اچھے آؤٹ ڈور شوٹس پر ششی کپور ہم میں سے کچھ افراد کو اپنے ساتھ لے جانا پسند کرتے تھے۔ ان میں اکثر ان کے ایک دو قریبی دوست بھی ہوتے تھے۔
اس دوران ان کا رویہ سٹار جیسا نہیں ہوتا تھا۔ کھانے کے بعد وہ ٹہلنے نکل جاتے تھے۔
جب تک وہ فلموں میں کام کرتے رہے تب تک موٹاپے سے لڑتے رہے۔ موٹاپے کا مرض کپور خاندان میں عام ہے۔ اس دور میں جم جانے کا چلن نہیں تھا۔ موٹاپے کا مقابلہ وہ جینیفر کے ڈائیٹ پلان کی مدد سے کر رہے تھے۔
جب ہم وجے بھٹ کی فلم ’ہیرا اور پتھر‘ کی شوٹنگ کے لیے جونا گڑھ گئے تو وہ ہمارے علاوہ اپنے ساتھ کام کرنے والی اداکارہ شبانہ اعظمی کو بھی لیکر نزدیک کے ایک تھئیٹر میں فلم دیکھنے چلے گئے۔
تھوڑی ہی دیر میں تھیٹر میں موجود لوگوں کو پتہ چل گیا کہ ششی کپور اور شبانہ اعظمی فلم دیکھنے آئے ہیں اور بھیڑ پر قابو پانا مشکل ہو گیا۔ میں بھی ان کے ساتھ موجود تھی۔ ششی نے فوراً تھیئٹر کے گیٹ پر کار بلوائی اور شبانہ اور مجھے لیکر کار میں بیٹھ گئے۔ انھوں نے اپنا چیہرہ ہاتھ سے ڈھک لیا تھا۔
وہ ایسے ہی شخص تھے۔ اپنے ساتھ موجود خواتین کی حفاظت کو وہ ہمیشہ اہمیت دیتے تھے۔ ایسی صورت حال میں دوسری اہمیت وہ اپنے چہرے کو دیتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ ایک اداکار کا چہرہ ہی اس کا نصیب بناتا ہے۔
انھوں نے ایک بار مجھے بتایا تھا کہ ‘یہ میرا قدرتی رد عمل ہوتا ہے۔ میرے ہاتھ خود بہ خود چہرہ بچانے کے لیے اٹھ جاتے ہیں۔’