زرعی ڈائریکٹوریٹ میں دہشت گرد حملے کے عینی شاہد صالح احمد کا کہنا ہے کہ جو بھی بچہ اپنے کمرے سے نکل رہا تھا وہ مر رہا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے صالح احمد نے بتایا کہ ”چھٹی کا دن تھا، زیادہ طالب علم گھر گئے ہوئے تھے اور جو یہاں تھے وہ بھی سوئے ہوئے تھے۔ 8 بج کر 45 منٹ پر دھماکے کی آواز سنی اور جو کمرے سے باہر نکل رہا تھا وہ مر رہا تھا۔
دہشت گرد ایک جگہ پر پوزیشن لے کر کھڑے تھے، انہوں نے سب سے پہلے گرینیڈ پھینکا جس کی آواز سے سب بچے باہر آئے اور پھر دہشت گردوں نے اپنی پوزیشن سے فائرنگ کر کے بچوں کو مارا۔ جو بچ گئے وہ اپنے کمروں میں واپس ہوئے اور کمرے بند کر دئیے جس کے بعد دہشت گردوں نے ایک کمرے کے دروازے کو توڑ کر بچوں کو مارا۔
ہم نے خود کو چھپ کر بچا لیا اور پھر میں نے پولیس کو سب سے پہلے کال ملائی، پھر دوسری کال کی اور پھر تیسری کال کی اور اس وقت پولیس نے اپنا آپریشن شروع کر دیا تھا۔“
واضح رہے کہ زرعی ڈائریکٹوریٹ میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں 11 افراد زخمی ہوئے جبکہ 4 شہید ہوئے جبکہ پاک فوج اور پولیس کے جوانوں نے آپریشن کر کے 5 حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچایا۔