زمین تخلیق ہوئی ۔ انسانوں کو اس پر بسایا گیا۔ انہیں ایک مخصوص طریقہ حیات کے متعلق سمجھایا گیا اور بتا دیا گیا کہ یہ وہ طریقہ ہے جس پر عمل کر کے تم لوگ فلاح پا جائو گے ۔جب انسان بھٹکے تو خالق کائنات نے اپنی مخلوق کو سیدھی راہ بتانے کیلئے انبیا و مرسلین ان پر مبعوث کیے ۔ وہ آئے اور اپنے مقرر کردہ وقتتک لوگوں کو سیدھی راہ کی ترغیب دیتے رہے اور پھر دنیائے فانی کو الوداع کہہ کر سفر آخرت اختیار کر لیا ۔
آج بھی ان انبیا کرام کے مزارات مبارکہ بنی نوع انسان کو سیدھی راہ کی طرف آنے کی ترغیب دے رہے ہیں ۔ سرزمین عرب میں کئی انبیا کے مزارات مقدسہ موجود ہیں لیکن آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے پاکستان میں بھی اللہ تعالیٰ کے دو انبیا کی قبریں موجود ہیں جن میں سے ایک حضرت قنبیط ؑ جو کہ حضرت آدم ؑ کے بیٹے تھے جن کی 270فٹ لمبی قبر ضلع گجرات کے ایک گائوں بڑیلہ شریف میں موجود ہے جبکہ ایک اور نبی اللہ حضرت حامؑ جو کہ حضرت نوحؑ کے بیٹے تھے جن کی قبرپاکستان میں 1891میں حافظ شمس الدین آف گلیانہ گجرات نےضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادنخان کے گائوں روال میںدریافت کی۔ ان کے مزار کی لمبائی 78فٹ ہے جسے 1994میں حاجی فرمان علی مستری نے ازسرنو تعمیر کروایا جبکہ اس مزار سے متعلق تحقیق 1993میں ضلع کچہری گجرات کے ایک وکیل ایم زمان کھوکھر نے کر کے تصدیق کی۔ حضرت حامؑ کے مزار مبارک کی خاص بات یہ ہے کہ اس مزار کے اردگرد موجود درخت نہایت بڑے سائز کی چمگادڑوںکا مسکن ہیں جن کو دن کی روشنی میں بآسانی درختوں سے لٹکا دیکھا جا سکتاہے۔