جماعت الدعوۃ پاکستان کے سربراہ حافظ محمد سعید کو لاہور ہائی کورٹ سے نظر بندی کی حکومتی درخواست مسترد ہونے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے ،ملک بھر میں جماعت الدعوۃ کے کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ،دوسری طرف حافظ محمد سعید نے اپنی نظر بندی کے فوری بعد اپنے پہلے ویڈیو پیغام میں ایک بار پھر ہندوستان کو مرچیں لگا دیں ہیں ،حافظ محمد سعید کا کہنا ہے کہ میں کشمیر کا کیس لڑ رہاہوں اور کشمیر کی وجہ سے انڈیا میرے پیچھے پڑا ہوا ہے ،میری رہائی سے ہندوستان کی سب محنتیں اور کوششیں رائیگاں گئیں ہیں اور ناکام ہوئی ہیں،جلد کشمیر بھی آزاد ہو گا ۔
اپنی رہائی پر اپنی جماعت کے تمام کارکنوں ،دوستوں ،بھائیوں اور ساتھیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے ججوں نے بھی میرا ساتھ دیا جس پر میں ان کا شکر گذار ہوں ،کشمیر کی وجہ سے انڈیا میرے پیچھے پڑا ہوا ہے لیکن بہت جلد کشمیر بھی آزاد ہو گا ۔تفصیلات کے مطابق اپنی رہائی کے فوری بعد اپنے پہلے ویڈیو پیغام میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ عدالت میں حکومتی کارندے اور وزارتوں کے نمائندے آ کر یہ کہہ رہے تھے کہ ان کو رہا نہیں کرنا لیکن ججز نے ان کی تمام باتوں کو سن کر انہیں رد کر دیا اور میری رہائی کا حکم دے دیا ،میں اپنی رہائی پر ان ججز کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،لاہور ہائی کورٹ کے تمام وکلا نے میرا بہت بھر پور ساتھ دیااور ہر موقع پر میرے ساتھ کھڑے ہوئے تو اس لئے میں ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ میں سمجھتا ہوں کہ میری رہائی پاکستان کی آزادی کی فتح ہے ،ان شا ء اللہ کشمیر بھی جلد آزاد ہو کر رہے گا ،کیونکہ میں کشمیر کا کیس لڑ رہاہوں اور کشمیر کی وجہ سے انڈیا میرے پیچھے پڑا ہوا ہے ،میری رہائی سے انڈیا کی سب محنتیں اور کوششیں رائیگاں گئیں ہیں اور ناکام ہوئی ہیں ،میں اللہ سے دعاکرتا ہوں کہ وہ میری رہائی میں برکت عطا فرمائے اور مجھے اور میرے تمام ساتھیوں ،جماعت کے تمام لوگوں کو توفیق دے کہ ہم اللہ کی خاطر،اس ملک کی آزادی اور کشمیر کی آزادی کی خاطر اپنا بھر پور کردار ادا کریں ۔واضح رہے کہ آج لاہور ہائیکورٹ نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید احمد کی نظربندی ختم کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا، حافظ محمد سیعد رواں سال جنوری سے نظربند تھے۔ دوران سماعت حکومت پنجاب نے حافظ سعید کی نظربندی میں توسیع کی استدعا کی تھی لیکن عدالت نے حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا گیا ہے ۔