پراسٹیٹ کینسر مردوں میں پایا جانے والا عام ترین کینسر ہے لیکن بدقسمتی سے عموماً اس کی تشخیص ہونے میں تاخیر ہوجاتی ہے کیونکہ علامات بہت واضح نہیں ہوتیں اور اکثر لوگوں کے پاس ان علامات کے بارے میں مناسب معلومات بھی نہیں ہوتیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس کینسر کی علامات بہت واضح نہیں ہوتیں لیکن پھر بھی کچھ باتیں ضرور ایسی ہیں کہ جن کا علم زندگی بچانے کے لئے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
لندن ڈاکٹرز کلینک کے سی ای او ڈاکٹر سیتھ رینکن نے پراسٹیٹ کینسر کی ان اہم ترین علامات کے متعلق ڈیلی سٹار سے تفصیلاً بات چیت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پراسٹیٹ کینسر کو سمجھنے کے لئے پراسٹیٹ گلینڈ کے متعلق جاننا ضروری ہے۔ یہ گلینڈ مثانے کے خارجی راستے کے قریب واقع ہوتا ہے اور پیشاب کی نالی اس کے درمیان سے گزرتی ہے۔ اس گلینڈ میں کینسر کی رسولی پیدا ہوجانے سے اس کا فعل متاثر ہوتا ہے اور عموماً یہ کینسر مثانے کے خارجی راستے اور قریبی حصوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔
ڈاکٹر رینکن کا کہنا ہے کہ پیشاب کے سنگین مسائل، پیشاب میں خون نظر آنا، کولہوں میں درد یا کمر کے انتہائی نچلے حصے یا ٹانگوں کے اوپری حصے میں انزال کے دوران ہونے والا درد خطرے کی علامات ہیں۔
ان کے علاوہ کچھ قدرے غیر واضح علامات بھی ہیں۔ اگر جنسی تحریک میں اچانک کمی واقع ہوجاتی ہے اور آپ ازدواجی فرائض کی جانب خود کو مائل محسوس نہیں کرتے ہیں تو اس کی ایک وجہ پراسٹیٹ گلینڈ کا مسئلہ بھی ہوسکتی ہے۔ اگرچہ یہ کیفیت دیگر کئی مسائل کی وجہ سے بھی پیش آسکتی ہے لیکن ماہر ڈاکٹر ہی بہتر طور پر بتاسکتا ہے کہ اس کا تعلق پراسٹیٹ گلینڈ کے ساتھ ہے یا نہیں۔
اسی طرح آپ کو پسلیوں میں، کولہوں میں یا کمر کے نچلے حصے میں درد رہتا ہے تو بھی پراسٹیٹ کینسر کی مہارت رکھنے والے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔
بھوک کا ختم ہوجانا بھی ایک ایسی علامت ہے جس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن اگر آپ اوپر بیان کی گئی علامات کے ساتھ بھوک کا شدید کم ہونا بھی محسوس کرتے ہیں تو ایسی صورت میں بھی پراسٹیٹ گلینڈ کی خرابی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔
اگر آپ کو پیشاب خارج کرنے یا روکنے میں دقت کا سامنا رہتا ہے، بار بار پیشاب کی حاجت ہوتی ہے، خصوصاً رات کے وقت، پیشاب کے دوران جلن کا احساس ہوتا ہے ، یا پیشاب میں خون کی آمیزش نظر آتی ہے تو ایسی صورت میں بھی وقت ضائع کئے بغیر ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کر لینا چاہیئے۔ چونکہ عمر رسیدہ افراد میں اس بیماری کا خدشہ اور بھی زیادہ ہوتا ہے لہٰذا مندرجہ بالا علامات کی صورت میں انہیں جلد از جلد ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئیے۔