لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب سمیت ملک بھر میں ہونے والی بارشوں کے باعث سموگ میں کمی آئی ہے جس کا سب سے زیادہ فائدہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے لاہور کو ہورہا ہے۔ دوسری جانب پنجاب میں بارش کے بعد کسانوں نے ایک بار پھر سے دھان کی فصل کے ڈنٹھل اور پرالی جلانا شروع کردی ہے جس کی وجہ سے دوبارہ سموگ پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور اور گردو نواح میں گزشتہ ماہ سے ہی سموگ پھیلی ہوئی تھی جس کی وجہ سے شہریوں کو سانس لینے میں شدید مشکلات کا سامنا تھا جبکہ آنکھوں میں جلن کی بیماری بھی پھیلتی جا رہی تھی۔ محکمہ موسمیات نے سموگ کے خاتمے کو بارش سے مشروط قرار دیا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے دھواں پھیلانے والی فیکٹریوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا گیا، اس کے علاوہ تعمیراتی کاموں اور فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاکہ سموگ کی شدت میں کمی لائی جاسکے۔
اب پنجاب سمیت ملک بھر میں موسمِ سرما کی پہلی بارش ہوچکی ہے جبکہ لاہور میں آج (جمعرات کو) بھی موسلا دھار بارش ہوئی ہے جس کی وجہ سے سموگ کی شدت میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہے لیکن ایسے میں لاہور کے گردونواح کے علاقے کے کسانوں نے دوبارہ سے فصلوں کی باقیات جلانا شروع کردی ہیں جس کی وجہ سے ایک بار پھر سموگ پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
ورلڈ وائلڈ لائف فاﺅنڈیشن کے سی ای او حماد نقی خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے محکمہ ماحولیات اور حکومتِ پنجاب کی اس اہم مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر بعض جگہوں پر فصلوں کی باقیات جلائے جانے کی تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ سموگ کا مسئلہ چند ملی میٹر کی بارش کا منتظر تھا ، بارش کی وجہ سے کچھ ریلیف ملا ہے لیکن کسانوں نے دوبارہ دھان کی فصل کے ڈنٹھل اور پرالی جلانا شروع کردی ہے جو ماحول کیلئے خطرناک ہے۔
It's business as usual after a short relief from few mm of rain. Farmers continue to burn rice stubble near Lahore #smog @GovtOfPunjab @PakAirQuality pic.twitter.com/38P8yLKuxx
— Hammad Naqi Khan (@hnaqikhan) November 15, 2017
حماد نقی کے مسئلہ اٹھانے پر زوہیر ننجیانی نامی صارف نے سوال کیا کہ آخر فصلوں کی باقیات جلانے کو غیر قانونی کیوں قرار نہیں دیا جا رہا ؟ ۔
It's business as usual after a short relief from few mm of rain. Farmers continue to burn rice stubble near Lahore #smog @GovtOfPunjab @PakAirQuality pic.twitter.com/38P8yLKuxx
— Hammad Naqi Khan (@hnaqikhan) November 15, 2017
زوہیر کے سوال پر پاکستان ایئر کوالٹی نے بتایا کہ یہ پہلے ہی غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے، لیکن کسی بھی چیز پر پابندی لگادینا مسئلے کا حل نہیں ہوتا بلکہ بہت سے عملی اقدامات بھی کرنے پڑتے ہیں، کاغذ پر درج کی گئی پابندی کسی بھی صورت ماحول دوست نہیں ہوسکتی اور نہ ہی کسانوں کیلئے فائدہ مند ہے۔سموگ کے مسئلے کا حل آسان نہیں ہے، پنجاب حکومت کو متبادل ذرائع کی طرف توجہ دینی چاہیے۔
A #ban on paper is not helpful for the environment, and not sustainable for our #farmers. There is no easy solution. @GovtOfPunjab should provide and support an alternative to #cropburning.
Amazing pictures by @hnaqikhan would love to see more.
— PakistanAirQuality (@PakAirQuality) November 15, 2017