بچپن سے سنتے آرہے ہیںکہ خانہ کعبہ کی طرف پائوں کر کے سونا نہیں چاہیے۔ اس کی حقیقت کیا ہے زیادہ تر گھروں میںجو بسترے لگائے جاتے ہیںتو تو پائوںکا رُخخانہ کعبہ کی طرف نہیںرکھتے ہیں کہتے ہیںکہ گُناہ ملتا ہے کیا واقعی ایسا کرنے میںگُناہ ملتا ہے۔
خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنا یہ بھی کیا گُناہ کے شمارے میں آتا ہے؟
۱۔ خانہ کعبہ کی طرف پاؤں کرکے سونے کی ممانعت کتاب وسنت میں صراحت کے ساتھ کہیں وارد نہیں ہوئی ہے , البتہ فقہاء کی کتب بالخصوص فقہ حنقی کی کتب میں اس شخص کے لیے جو بیٹھ کر بھی نماز نہ پڑھ سکتا ہو لیٹ کر نماز پڑھنے کا یہ طریقہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ قبلہ کی جانب ٹانگیں کر لے اور نماز کا آغاز کر دے , بہر حال قبلہ کی جانب ٹانگیں کر کے سونا منع نہیں ہے لیکن اگر کوئی کعبہ کی تعظیم کرتے ہوئے ایسا کرتا ہے تو اللہ تعالى نے اسے مستحسن قرار دیا ہے :
ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ [الحج : 32]
یہ بات یاد رہے , اور جو اللہ تعالى کے شعائر کی تعظیم کرتا ہے تو یہ دلوں کے تقوى کی نشانی ہے ۔
۲۔ بیت اللہ کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنے کی ممانعت فضاء میں ہے یعنی کھلی جگہ پر , البتہ لیٹرین میں کعبہ کی جانب منہ یا پیٹھ ہو جائے تو اس میں حرج نہیں کیونکہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے گھر کی ٹائلٹ بھی اسی طرز پر تھی ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِذَا قَعَدْتَ عَلَى حَاجَتِكَ فَلَا تَسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ وَلَا بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَقَدْ ارْتَقَيْتُ يَوْمًا عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ لَنَا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ وَقَالَ لَعَلَّكَ مِنْ الَّذِينَ يُصَلُّونَ عَلَى أَوْرَاكِهِمْ فَقُلْتُ لَا أَدْرِي وَاللَّهِ قَالَ مَالِكٌ يَعْنِي الَّذِي يُصَلِّي وَلَا يَرْتَفِعُ عَنْ الْأَرْضِ يَسْجُدُ وَهُوَ لَاصِقٌ بِالْأَرْضِ
صحیح بخاری کتاب الوضوء باب من تبرز على لبنتین ح ۱۴۵
البتہ اگر کوئی وہاں بھی اجتناب کرے کعبتہ اللہ کی تعظیم کی خاطر تو :
ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ [الحج : 32]
یہ بات یاد رہے , اور جو اللہ تعالى کے شعائر کی تعظیم کرتا ہے تو یہ دلوں کے تقوى کی نشانی ہے ۔
۳۔ یہ اچھا یا برا ہونے کا معیار کتاب وسنت سے مستنبط نہیں ھے لوگوں کا اپنا خیال ہے اور بعض علاقوں اور قوموں میں توہم پرستی کا نتیجہ ہے