گزشتہ ماہ رمضان المبارک کے بعد سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی صحت خراب ہونے کی خبروں کے ساتھ ہی ان کا بیٹا محمد بن سلمان کئی شہزادوں کو شاہی پالیسیوں کی مخالفت کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے بادشاہت کیلئے اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں اقتدار کی رسہ کشی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک دسیوں مخالف شہزادوں کو گرفتار کرکے نظر بند کردیا گیا ہے۔بن سلمان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ حکومتی اہلکاروں نے 6 ستمبر کو شہزادہ محمد بن عبدالرحمن کو بھی سیاسی وجوہات کی بنا پر گرفتار کرلیا ہے ان پر الزام ہے کہ وہ بادشاہت کے خلاف جاری مہم کو مزید ہوا دے رہے تھے۔6ستمبر کو ہی سعودی عرب کے سابق بادشاہ فہد بن عبدالعزیز کے فرزند عبدالعزیز بن فہد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔کہا جاتا ہے کہ عبدالعزیز نے سوشل میڈیا پر اظہار خیال کرتے ہوئے سعودی نظام حکومت کے خلاف موقف اپنایا تھی۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پیج پر لکھا تھا کہ میں حج ادا کرنے کے بعد اپنے چچا سے ملاقات کرنے کا سوچ رہا ہوں لیکن مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں وہ مجھے جان سے مار نہ دیں۔ اس پوسٹ کے بعد شاہ فہد کے بیٹے کا کسی کو کوئی خبر نہیں ہے کہ وہ کہاں ہے۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پر ایک نوجوان سعودی شہزادے سعود بن عبدالعزیز بن مساعد بن سعود بن عبدالعزیز آل سعود کو دارالحکومت الریاض میں پولیس نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا۔واضح رہے کہ عرصہ پہلے یورپ میں رہنے والے تین سعودی شہزادے بھی لاپتہ ہو چکے ہیں۔ یہ تینوں شہزادے بھی سعودی بادشاہی نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے اور ان کی گمشدگی کے بارے میں ایسے شواہد ملے ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انہیں اغوا کر کے سعودی عرب لے جایا گیا ہے اور اس کے بعد سے ان کے بارے میں کوئی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔
آل سعود کے شاہی خاندان کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات نے امریکی حکام کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آل سعود خاندان میں اس سے زیادہ اختلافات بڑھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
رپورٹ کے مطابق واشنگٹن بھی محمد بن سلمان کے اقدامات سے کہ جو امریکیوں کے بقول ریاض کے استحکام کو درہم برہم کررہے ہیں، خوش نہیں ہے۔
سعودی عرب کے حکمران خاندان میں بادشاہت کی کرسی کو لے کر رسہ کشی جاری ہے، خاص طور پر محمد بن سلمان نے اپنے والد کا جانشین بننے کے لئے کافی عرصے سے جوڑ توڑ شروع کر دیا تھا۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہی دربار کے بعض افراد، سعودی عرب کے ناتجربہ کار وزیردفاع اور ملک سلمان کے فرزند و جانشین محمد بن سلمان کو جنگ یمن کے دلدل میں پھنسنے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔