حضرت سلیمان علیہ السلام کا فیصلہ اورسرکش جن

سلیمان علیہ السلام نے ایک سرکش جن کو پکڑوا کر بلایا، جب وہ آپ کے دروازہ پر پہنچا تو اس نے (یہ حرکت کی کہ) ایک سوکھی لکڑی لے کر اپنے ہاتھ کے برابر ناپ کر دیوار پر سے پھینک دی


جو حضرت سلیمان علیہ السلام کے سامنے آ کر گری۔ آپ نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ آپ کو اطلاع دی گئی کہ اس جن نے یہ حرکت کی ہے۔آپ نے (حاضرین دربار سے) فرمایا کہ تم سمجھتے ہو کہ اس سے اس کی کیا غرض ہے؟ تو سب نے انکار کیا۔ آپؑ نے فرمایا کہ اس نے یہ اشارہ کیا ہے کہ اب تو جو چاہے کر جیسا کہ یہ لکڑی ہری بھری زمین سے نکلی تھی پھر سوکھ کر بے جان ہو گئی ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ تو بھی میرے سامنے ایسا ہی ہو جائے گا۔دو عورتیں سفر میں تھیں اور ہر ایک کی گود میں بچہ تھا۔

ان میں سے ایک کے بچہ کو بھیڑیا لے گیا۔ اب دوسرے بچہ پر دونوں عورتوں نے جھگڑنا شروع کر دیا (ہر ایک اس کو اپنا کہتی تھی) اب دونوں نے یہ مقدمہ حضرت داؤد علیہ السلام کے سامنے پیش کیا۔ آپ نے دونوں میں بڑی عورت کے حق میں فیصلہ کر دیا کہ بچہ پر اسی کا قبضہ تھا اور ثبوت کوئی بھی پیش نہ کر سکی تھی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ان سے حال دریافت کیا تو انہوں نے پورا قصہ کہہ سنایا۔

آپ نے یہ سن کر حکم دیا کہ چاقو لاؤ میں اس بچہ کے دو ٹکڑے کر کے دونوں میں تقسیم کر دوں گا۔ چھوٹی نے (آمادگی دیکھ کر) پوچھا کہ کیا واقعی آپ اسے کاٹ ڈالیں گے۔ آپؑ نے فرمایا کہ ہاں۔ اس نے کہا کہ آپ نہ کاٹئے، میں اپنا حصہ اسی کو دیئے دیتی ہوں۔ یہ سن کر آپؑ نے فیصلہ کر دیا کہ یہ بچہ چھوٹی کا ہے اور اس کو دے دیا۔ اس کا ذکر بخاری و مسلم میں ہے۔

..

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں