نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہمیشہ ہی کچھ نیا کرنے کا کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ نکالتے ہیں۔ بالخصوص ایسے کاموں کیلئے جن سے بڑے بزرگ سختی سے منع کرتے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ ان کے بچے ایسی کسی بھی غیر اخلاقی حرکت میں ملوث ہوں۔
ایسا ہی ایک انتہائی شرمناک کام کریم اور اوبر کی کاروں کی پچھلی سیٹوں پر ہونا شروع ہو گیا ہے جس کے باعث ڈرائیور بھی ’پھٹ‘ پڑے ہیں اور انہوں نے کمپنیوں سے کئے گئے اپنے درجنوں مطالبات میں ایک ایسا مطالبہ بھی شامل کیا ہے کہ پاکستانی والدین کے پیروں تلے زمین ہی نکل جائے گی۔
ایک روز قبل کریم اور اوبر ڈرائیورز نے احتجاج کرتے ہوئے اپنی کمپنیوں سے کچھ مطالبات کئے جو بنیادی طور پر ان کے کام کے ماحول میں بہتری کیلئے ہیں۔ ان مطالبات میں ’کسٹمر کی جانب سے شکایت درج کرائے جانے پر صفائی کا موقع دینے کی گنجائش پیدا کرنا، زیادہ سے زیادہ مسافروں کی تعداد 4 رکھنا وغیرہ بھی شامل ہیں۔
لیکن ڈرائیورز کی جانب سے ایک مطالبہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ ”کمپنی گاڑیوں میں سفر کرنے والے جوڑوں کو گاڑی میں غیر اخلاقی حرکتیں کرنے سے منع کرے اور ڈرائیوروں کو یہ اختیار دے کہ وہ ایسی کسی بھی صورت میں مرد مسافر کو اگلی سیٹ پر بلا سکتا ہے اور ایسا کرنے سے انکار کر جوڑے کو اسی وقت گاڑی سے اتار سکتا ہے۔“
ڈرائیورز کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آنے پر جہاں بہت سے افراد نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سنجیدہ مسئلہ قرار دیا ہے تو بہت سے لوگوں نے اس مذاق کا پہلو بھی نکال لیا۔
آمنہ عباس نے لکھا ”یہ سب میری غلطی ہے“
حسن طاہر نے لکھا ”یہ ہماری غلطی ہے“
علی موسیٰ نے لکھا ”روک سکو تو روک لو“
احسن نے لکھا ”لوگ ان ٹیکسی سروسز کو ڈیٹنگ کیلئے استعمال کر رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ اس میں کیا کچھ ہوتا ہے“
نوشین نے لکھا ” مایوس عوام کیا کیا کر لتی ہے”