تحریر: حامد علی
یہ میری زندگی کا ایسا خوفناک اور ناقابل یقین واقعہ ہے جس نے میری زندگی بدل ڈالی ہے۔میں کبھی بعد از موت، زندگی کا قائل نہیں تھا لیکن اس واقعہ نے مجھے ہلا کر رکھ دیا اور میں جو صرف نام کا مسلمان تھا ،اپنی اصلاح پر لگ گیا ہوں ۔اب روزانہ نماز اور تلاوت قرآن کرتا ہوں۔
اس روز میرے دوست جاویدکے بڑے بھائی کا انتقال ہوگیا۔ میں بھی اس کے جنازے کے ساتھ قبرستان کی طرف چل دیا۔ میت کو قبر میں لٹا کر اسکی قبر بند کردی اور دوستوں نے فاتحہ پڑھنی شروع کردی۔دعا کے ساتھ ہی لوگ آہستہ آہستہ واپس جانے لگے ۔اتفاق سے میں دوست کے پاس کھڑا رہا ۔وہ قبرپر پانی چھڑک کر ساتھ ساتھ مٹی ہموار کررہا تھا ۔مرنے والے کی اولاد نہیں تھی۔وہ اپنے اس اکلوتے بھائی کو بے حد پیار کرتا اور اسکی پڑھائی کا سارا خرچہ اس نے اٹھایا تھا۔بیٹے کی طرح ہی اس نے پالا تھا۔وہ بڑا دل گرفتہ تھا۔
پانی چھڑکنے کے بعد وہ اٹھا اور مٹی آلود ہاتھوں کو جھاڑ کر اس نے ایک ہری شاخ قبر پر لگائی اور مضمحل انداز میں واپس ہوا تو اچانک ایک مانوس سی آواز آئی ’’ جاوید میری بات سنتے جانا ‘‘
وہ شدت سے واپس پلٹا ،حیرت سے اسکا منع کھلا رہ گیا’’ بھائی جان۔۔۔‘‘ وہ بے تاب ہوکر قبر کی جانب لپکا اور حیرت سے قبر کو دیکھنے لگا۔میں نے آواز پوری ہوش وحواس سے سنی تھی ۔
’’ جاوید میرے لئے دعا کرنا ،قبر میں بڑا اندھیرا ہے ،قرآن مجید کی تلاوت روزانہ کرکے میری روح کے ایصال ثواب کی دعا کرنا اور ۔۔۔‘‘ اسکے ساتھ ایک خوفناک سی چیخ کے ساتھ آواز بند ہوگئی ۔جاوید تو ماہی بے آب کی طرح تڑپ اٹھا اور قبر پر بیٹھ کر جتنی اسے آیات یاد تھیں،پڑھتا رہا ،میں بھی اسکے ساتھ رات بھر قبرستان میں رہا ۔خوف اور شرمندگی سے میراکلیجہ پھٹتا رہا۔آنکھوں سے آنسو بہتے رہے کہ میں کس قدرفراموشی اور تکبر میں پڑا رہا،مجھے ایک بھی سورت یاد نہیں تھی،نہ نماز پڑھتا تھا۔مرنے کے بعد میرا کیا ہوگا ۔بس اس رات کے بعد میں نے اپنی جیتی جاگتی سیاہ تاریک دنیا کو اجالوں کی طرف موڑنے کا عہد کرلیا ۔