آدمی اپنے ہی جنازے پر اٹھ کر بیٹھ گیا، اس طرح کی خبریں تو آپ نے سنی ہوں گی لیکن اپنے جنازے پر جاگنے والے اس آدمی کے ساتھ پھر کیا ہوا؟ ایسا آپ نے پہلے کبھی نہ سنا ہوگا

دنیا سے جانے والے کب لوٹ کر آتے ہیں، لیکن جنوبی امریکا کے ملک پرو میں ایک حیرتناک واقعہ پیش آیا۔ دانت کے آپریشن کے بعد ایک نوجوان مریض ہوش میں نا آیا تو ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا، لیکن جب اسے دفن کرنے کی تیاری کی جا رہی تھی تو وہ سانس لینے لگا۔
ویب سائٹ ’ورلڈ وائڈ وئیرڈ نیوز‘ کے مطابق یہ ناقابل یقین واقعہ تینگوماریا شہر میں پیش آیا۔ چوبیس سالہ نوجوان واٹسن فرینکلن مندوجانو دانت کے آپریشن کے لئے تینگوماریا ہسپتال گیا تھا جہاں آپریشن سے قبل اسے بے ہوشی کی دوا دی گئی تھی۔ شاید ڈاکٹروں کی غفلت سے اسے بیہوشی کی دوا کچھ زیادہ ہی دے دی گئی اور آپریشن ختم ہونے کے بعد بھی وہ ہوش میں ناآیا۔

بدقسمتی سے ڈاکٹروں کی غفلت یہیں تک محدود نہیں رہی۔ جب مریض کو کئی گھنٹے تک ہوش نا آیا تو انہوں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ اس کے عزیز و اقارب روتے پیٹتے اسے گھر لے گئے اور تدفین کی تیاریاں شروع کر دیں۔ جب مردے کو تابوت میں ڈالا جا رہا تھا تو اچانک اس نے زور زور سے سانس لینا شروع کر دی۔ یہ دیکھ کر اس کے قریب کھڑے افراد خوف سے پیچھے ہٹ گئے، لیکن جلد ہی انہیں احساس ہو گیا کہ ڈاکٹروں نے اس کی بے ہوشی کو موت قرار دے ڈا لا تھا۔
فلپ سانس تو لے رہا تھا لیکن ابھی ہوش میں نہیں آیا تھا۔ اس کے رشتہ دار فوری طور پر اسے ہسپتال لے کر گئے، جہاں ڈاکٹر اسے ہوش میں لانے کی کوشش کرتے رہے لیکن بالآخر اس کی سانس ہمیشہ کے لئے بند ہو گئی۔ اس بار طویل انتظار کیا گیا لیکن سانس بحال نہیں ہوئی کیونکہ اب کی بار وہ واقعی دنیا سے رخصت ہو گیا تھا۔
فلپ کے اہلخانہ نے تینگوماریا ہسپتال کے ڈاکٹروں کے خلاف قانونی کاروائی شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پہلی بار ہی ڈاکٹر غفلت کا مظاہرہ نا کرتے اور اسے مردہ قرار دینے کی بجائے ہوش میں لانے کی کوشش کرتے تو شاید اس کی جان بچ جاتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں