میں کس قسم کی بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ ہے، اور کونسی بیماریوں کے خلاف ہمارے جسم میں بہتر مدافعت پائی جاتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا تعلق بڑی حد تک ہمارے بلڈ گروپ سے ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مختلف بلڈ گروپ خون کے سرخ خلیوں کی سطح پر پائے جانے والے مختلف اقسام کے اینٹیجن سے تشکیل پاتے ہیں۔ ان میں سے ہر اینٹیجن گروپ مختلف قسم کی بیماریوں اور حالات سے مقابلے کی ضرورت کے پیش نظر تشکیل پاتا ہے،۔۔جاری ہے۔
اور یہی وجہ ہے کہ مختلف نسلی گروپوں میں خون کی اقسام کا تناسب مختلف پایا جاتا ہے،ا ور اسی طرح مختلف انسانوں کی بیماریوں کے خلاف مدافعت کی نوعیت بھی مختلف ہوتی ہے۔مثال کے طور پر یادداشت کے مسئلے کو ہی لے لیجئے۔ دی مرر کی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسی جریدے نیورالوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ABبلڈ گروپ والے افراد کو ذہنی مسائل سے زیادہ واسطہ پڑتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ان کی یادداشت کمزور ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے اور انہیں بڑھتی عمر کے ساتھ نئی چیزیں سیکھنے میں بھی زیاہ مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس گروپ والے افرا دمیں معدے اور پیٹ کے عمومی مسائل بھی دوسروں کی نسبت تقریباً 26 فیصد زیادہ پائے جاتے ہیں۔۔۔جاری ہے۔
جن لوگوں کا بلڈ گروپ Oہے انہیں السر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ بلڈ گروپ Oہونے کی صورت میں ایچ پائلوری بیکٹیریا کے خلاف مدافعت کم ہوتی ہے جو السر کا سبب بن سکتی ہے۔ ان کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ انہیں دل کی بیماری کا خطرہ تقریباً 23 فیصد کم ہوتا ہے،۔۔جاری ہے۔
جبکہ بلڈ گروپ ABاور B کو دل کی بیماری کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔ بلڈ گروپ O ہونے کی صورت میں لبلبے کے کینسر کا خطرہ بھی تقریباً 37 فیصد کم ہوتا ہے۔ اس بلڈ گروپ والے افراد موٹاپے کی جانب زیادہ مائل ہوتے ہیں۔بلڈ گروپ Oوالی خواتین میں تولیدی ذرخیزی کی شرح نسبتاً کم ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں ان کے لئے حاملہ ہونا قدرے مشکل ہوتا ہے، اور یہ بانچھ پن سے بھی زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس بلڈ گروپ A کی حامل خواتین کی تولیدی ذرخیزی نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔