صوبہ سندھ کے علاقے مٹھی میں ایک نو سالہ بچی سے لوگ اتنا خوفزدہ ہے کہ وہ معاشرے سے کٹ کر رہ گئی ہے جس کی وجہ اس کی گردن 180 ڈگری کے ناممکن زاویے پر جھک جانا ہے. افشین قمبر نامی یہ بچی کسی نامعلوم عضلاتی مرض کی شکار ہے جس کی وجہ سے یہ اپنے سر کو سیدھا رکھنے میں ناکام رہتی ہے.
اس بیماری کے نتیجے میں افشین چلنے پھرنے یا کھڑے ہونے سے بھی معذور ہوگئی ہے اور ہر وقت بیٹھے رہنے پر مجبور ہوتی ہے جبکہ کھانے پینے اور ٹوائلٹ جانے کے لیے بھی مدد کی ضرورت پڑتی ہے. ایک رپورٹ کے مطابق علاقے کے بچے اس بچی سے خوفزدہ جبکہ بالغ افراد کا ماننا ہے کہ یہ بیماری گناہوں کا نتیجہ ہے. فوٹو بشکریہ ڈیلی میل یہ بچی اسکول بھی
نہیں جاپاتی جبکہ اس کے دوست اس کے چھ بہن بھائی ہی ہیں. اس کے والد 55 سالہ اللہ جڑیو اور ماں پچاس سالہ جمیلہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد مقامی ڈاکٹروں کو بچی کو دکھایا مگر انہیں نے یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ وہ ایسی بیماری کا علاج نہیں کرسکتے. غربت کے شکار اس جوڑے کا انحصار بڑے بیٹے کی مالی مدد پر ہے اور مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے وہ بیٹی کو اسپیشلسٹ کو دکھانے سے قاصر ہیں. بچی کی ماں کے مطابق ‘ ہم بیٹی کی حالت دیکھ کر خون کے آنسو رونے لگتے ہیں، میں اسے مزید تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی، اب تک کوئی ڈاکٹر بیماری کی تشخیص نہیں کرسکا’. فوٹو بشکریہ ڈیلی
میل ان کے بقول ‘ مقامی ڈاکٹروں نے ہمیں بچی کو کراچی کے جناح ہسپتال میں دکھانے کا مشورہ دیا ہے مگر ہمارے پاس بڑے ہسپتال میں علاج کرانے کے وسائل نہیں’. افشین پیدائش کے وقت تو اپنے بہن بھائیوں کی طرح صھت مند تھی مگر آٹھ ماہ کی عمر میں اس کی زندگی بدلنا شروع ہوئی، جمیلہ نے بتایا ‘ جب وہ آٹھ ماہ کی تھی تو وہ گھر کے باہر کھیلتے ہوئے زمین پر گرگئی جس سے گردن متاثر ہوئی’. انہوں نے مزید بتایا ‘ ہم نے شروع میں تو اسے نظرانداز کردیا مگر جب مقامی سطح پر اسے دکھایا گیا تو بھی اس کی حالت بہتر نہیں، عمر بڑھنے سے مسائل زیادہ پیچیدہ ہوگئے، وہ سر کو سیدھا نہیں رکھ پاتی جبکہ اکثر گردن میں درد کی شکایت کرتی ہے’. مقامی ڈاکٹر دلیپ کمار کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس طرح کے کیسز نہ ہونے کے برابر سامنے آتے ہیں، اس کی حالت ریڑھ کی ہڈی میں مسئلے یا عضلاتی مرض کی وجہ سے ہے مگر حتمی نتیجہ مناسب معائنے سے ہی نکالا جاسکتا ہے’.