گلوبل وارمنگ اس وقت دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دی جا رہی ہے اور اب ایک نئی تحقیق میں ایسا انکشاف سامنے آ گیا ہے کہ سائنسدانوں کے پیروں تلے سے بھی زمین نکل گئی ہے۔ دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اب تک سائنسدان جس طریقے سے سمندروں کا درجہ حرات بڑھنے کی شرح ناپ رہے تھے وہ غلط ہے۔ دراصل اس کی شرح اندازے سے کہیں زیادہ ہے جس کا مطلب ہے کہ سمندروں کا درجہ حرارت سائنسدانوں کے تخمینوں سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور جلد ہماری دنیا کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
سوئٹزر لینڈ کی یونیورسٹی آف لوزین کے سائنسدانوں نے تحقیقاتی نتائج میں بتایا ہے کہ لاکھوں سال پہلے سمندر کا درجہ حرارت اس سے کہیں زیادہ سرد تھا جو سائنسدان بتاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کے گرم ہونے کی شرح میں بھی سائنسدان غلطی کرتے آ رہے ہیں۔ یہ ان کے اندازے سے کہیں زیادہ سرد تھا لہٰذا اس کے گرم ہونے کی شرح بھی اندازے سے کہیں زیادہ ہے۔ اب تک سائنسدانوں کا یہ ماننا ہے کہ آج سمندر کی تہہ اور سطح کا جو درجہ حرارت ہے اس سے آج سے 10کروڑ سال پہلے کا درجہ حرارت 15ڈگری زیادہ تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اینڈرس میبوم کا کہنا تھا کہ ’سمندر ہماری زمین کے 70فیصد حصے پر محیط ہیں چنانچہ ان کا زمین کے موسم میں بنیادی کردار ہے۔ اگر ہماری تحقیق درست ہے تو اس کا مطلب ہے کہ گلوبل وارمنگ اس سے کہیں زیادہ شرح سے بڑھ رہی ہے جتنی کہ سائنسدان بتاتے ہیں اور نتیجتاً ہماری زمین کے لیے بھی خطرہ اتنا ہی زیادہ قریب آ چکا ہے۔ سائنسدان قدیم سمندری مخلوقات کی باقیات کے تجزئیے سے کروڑوں سال پہلے کے سمندری درجہ حرارت کا اندازہ لگاتے ہیں لیکن ہماری تحقیق کے مطابق وہ غلطی پر ہیں۔ وہ ان باقیات کے خول میں موجود آکسیجن کے آئسوٹوپس سے اس دور کے درجہ حرارت کا اندازہ لگاتے ہیں لیکن ہماری تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان خولوں میں آکسیجن کے آئسوٹوپس کی مقدار کم یا زیادہ ہوتی رہتی ہے۔“