اپنا موبائل فون ٹھیک کروانے کیلئے دکان پر دینے سے پہلے تمام پاکستانی یہ شرمناک ترین خبر ضرور پڑھ لیں

صوبائی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں موبائل فونز کے ذریعے ویڈیوز اور تصاویر بنا کر نیٹ پر اپ لوڈ کرنے کا سلسلہ شدت اختیار کرگیا، عریاں اور نیم عریاں تصاویر اور ویڈیوز نے معاشرے کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔ بغیر بتائے کسی کےموبائل سے لی گئی تصاویر اور ویڈیوز کو بھی جان بوجھ کر اپ لوڈ کیا جانے لگا،۔۔جاری ہے ۔
موبائل شاپس اور میموری کارڈ فل کرنے والے دکاندار بھی جرم میں برابر کے شریک، رپیئرنگ کیلئے آنے والے موبائل فونز سے شہریوں کا ڈیٹا چوری کرکے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیا جاتا ہے، لاعلمی میں ذاتی ڈیٹا کسی دوسرے کے ہاتھ لگنے اور پھر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے کی بناءپر غیرت کے نام پر قتل، ازدواجی رشتے ٹوٹنے اور خودکشیوں کی شرح میں بھی غیر معمولی اضافہ ریکارڈ۔روزنامہ خبریں کی رپورٹ کے مطابق لاہور سمیت ملک بھر میں عریاں اور نیم عریاں تصاویر اور ویڈیوز سمیت ذاتی تصاویر اور ویڈیوز کی ایک بہت بڑی تعداد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہوچکی ہے۔۔جاری ہے ۔

جس میں چند ایک نے تو سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے خود سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا یا کروایا ہے جبکہ ان میں وہ خواتین بھی شامل ہیں جنہوں نے پیار محبت کے جھانسے میں پھنس کر قابل اعتراض ویڈیوز اور تصاویر بنوائیں اور پھر بعد میں راستے جدا ہوتے ہی محبوب کی جانب سے ان تصاویر اور ویڈیوز کو سوشل مییا پر اپ لوڈ کرنے کے ستھ ساتھ دوستوں کے ساتھ شیئر کردیا جاتا ہے جس کے بعد یہ ڈیٹا چند ہی دنوں میں ہزاروں شہریوں تک پھیل جاتا ہے۔اخبار کے مطابق متعدد بار ایسا بھی ہوا ہے کہ جس لڑکی کا ڈیٹا اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔۔جاری ہے ۔

اس کے شوہر، بھائی، والد یا اہل خانہ میں سے کسی کو علم ہونے کے بعد طلاق، غیرت کے نام پر قتل اور خواتین کی جانب سے خودکشیوں کے واقعات میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ا س کے علاوہ تعلیمی اداروں، فیملی کے فنکشن اور دیگر مواقع پر لڑکیوں کی جانب سے ایک دوسرے کی بنائی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز کو بھی لڑکیاں اپنے بوائے فرینڈز کے ساتھ شیئر کرتی ہیں جس کے بعد یہ ہر خاص و عام کے موبائل میں چلی جاتی ہیں۔ دوسری جانب وہ موبائل شاپ والے جو میموری کارڈ میں ڈیٹا اپ لوڈ کرنے کا کاروبار کرتے ہیں دکان پر آنے والے گاہکوں کے موبائل فونز سے ڈیٹا چوری کرلیتے ہیں جن میں فون نمبرز، تصاویر، ویڈیوز، ایس ایم ایس اور واٹس ایپ میسجز شامل ہوتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کسی قسم کی کوئی حکمت عملی نہیں اپنائی جارہی جس وجہس ے یہ ناسور معاشرے کو تباہ کررہا ہے۔۔۔جاری ہے ۔

اخبار کے مطابق بعض دفعہ کسی لڑکی کی سہیلیوں میں بیٹھ کر یا اپنے کسی محبوب کے ساتھ بنائی گئی تصاویر اور ویڈیو اس کے کسی محلے کے لڑکے یا جاننے والے کے ہاتھ لگ جاتی ہے جس کے بعد اسے عرصہ دراز تک جنسی طور پر بلیک میل کیا جاتا ہے جس سے شریف گھروں کی لڑکیاں ایک بار کی گئی غلطی کا خمیازہ عرصہ دراز تک بھگتی رہتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں