سعودی قوانین کے مطابق خواتین زندگی کے کسی بھی اہم معاملے یا فیصلے کے لئے ولی، جو کہ عموماً باپ یا خاوند ہوتا ہے لیکن بعض صورتوں میں بھائی یا بیٹا بھی ہو سکتا ہے، کی اجازت کے بغیر قدم نہیں اٹھا سکتیں۔ اس قانون کے خلاف وقتاً فوقتاً آواز اٹھائی جاتی رہی ہے لیکن پہلی بار آسٹریلیا میں مقیم ایک سعودی خاتون نے اس کے خلاف ایسا کام کرڈالا ہے کہ مملکت میں بڑا ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ ہفنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق صفاء نامی سعودی خاتون آرٹسٹ نے ایک پینٹنگ تیار کی ہے جس میں ایک خاتون سعودی مردوں کا روایتی رومال شماغ سر پر باندھے نظر آتی ہے، جس پر لکھا ہے’’ میں اپنی ولی خود ہوں۔ ‘‘
انٹرنیٹ پر آتے ہی یہ تصویر عرب سوشل میڈیا حلقوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہے۔ اسے ہزاروں بار شیئر کیا جا چکا ہے اور خواتین کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے سوشل میڈیا صارفین اس تصویر کے ذریعے ایک بڑی مہم کا آغاز کر چکے ہیں۔ شماغ پہنے والی خاتون کی تصویر اس مہم کی علامت بن گئی ہے۔
سڈنی میں مقیم خاتون آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی پینٹنگ میں شماغ کا استعمال اس لیے کیا کہ سعودی معاشرے میں یہ طاقت اور اختیار کی علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسے ایک عورت کے سر پر دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ اختیار صرف مردوں کی ملکیت نہیں بلکہ خواتین بھی اختیار کاحق مانگتی ہے اور انہیں یہ اختیار ضرور ملنا چاہیے۔