دہی کے بارے میں آپ کتنا جانتے ہیں؟وہ باتیں جنہیں جاننے کے بعد آپ دہی روزانہ کھانا شروع کردیں گے

دہی دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھائی جانے والی وہ سوغات ہے جو درازی عمر کے لئے سب سے زیادہ موثر سمجھی ہے۔دہی نہ صرف کھانوں کو لذت بخشتا ہے بلکہ غذائیت بھی فراہم کرتا ہے۔ جسم کی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف بہ آسانی ہضم ہوجاتا ہے بلکہ آنتوں کے نظام پر بھی خوشگوار اثر ڈالتا ہے۔ اسے صحت مند بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس میں چکنائی اور حرارے انتہائی کم مقدار میں ہوتے ہیں۔ ایک کپ دہی کے اندر صرف 120حرارے (کیلوریز) پائے جاتے ہیں۔ اتنی کم مقدار میں کلوریز کے حامل دہی میں ایسے کئی اقسام کے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ مثلاً پروٹین‘ مکھن نکلے دودھ سے بنے دہی کے ایک کپ میں 8 گرام پروٹین ہوتی ہے۔ جب کہ خالص دودھ سے بنے دہی کے ایک کپ میں 7 گرام۔ دہی کی اتنی ہی مقدار میں (مکھن نکلے ہوئے دودھ سے بنائے گئے دہی میں) ایک ملی گرام آئرن‘ 294 ملی گرام کیلشیم‘ 270 گرام فاسفورس‘ 50 ملی گرام پوٹاشیم اور 19 ملی گرام سوڈیم پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن اے (A) 170 انٹرنیشنل یونٹ۔ وٹامن بی (B) ایک ملی گرام۔ تھیا مین 44 ملی گرام۔ وٹامن بی (ریبوفلاوین) 2 ملی گرام اور وٹامن سی (ایسکور بک ایسڈ) بھی 2 ملی گرام پایا جاتا ہے۔

دہی آج سے نہیں بلکہ صدیوں سے مقبول غذاہے۔ایک زمانہ تھا جب فرانس میں دہی کو ’’حیات جاوداں‘‘ کا نام دیاجاتا تھا اور یہ عقیدہ ابھی تک رائج ہے۔دہی سے فرانس میں علاج بھی کیا جاتا تھا ۔ 1700ء میں فرانس کا کنگ فرسٹ ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہوا کہ جب کوئی علاج کارگر نہیں ہوا اور بادشاہ سوکھ کا کانٹا ہوگیا تو اس کے علاج کے لیے یونانی معالج کو بلایا گیا۔ اس نے بادشاہ کو صرف دہی کا استعمال کرایا اور کنگ فرسٹ صحت یاب ہوگیا۔
فرانس ہی کے ایک ماہر جراثیم پروفیسر میچسنٹکو لکھتے ہیں کہ دہی درازی عمر کی چابی ہے۔ اس کے استعمال سے نہ صرف انسان بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے بلکہ عمر بھی طویل پاتا ہے۔1908ء کے نوبل انعام یافتہ ایلی میٹ ٹنگوف وہ پہلا ماہر تھا جس نے برسوں کی تحقیق کے بعد دہی کے خواص پر تحقیق کی اور بتایا کہ یہی وہ غذا ہے جو انسان کو طویل عمرگزارنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔
آنتوں کے نظام کے اندر ایک خاص تعداد میں بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جنہیں فلورا کہا جاتا ہے۔ دہی فلورا کی پرورش میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ انٹی بایوٹک ادویات فلورا کو ختم کردیتی ہیں ۔اسی لیے اکثر سیانے معالج اینٹی بائیوٹک ادویات کے ساتھ دہی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ دہی بیکٹیریا کے انفیکشن کو بھی روکتا ہے۔


دہی میں پروٹین‘ کیلشیم اور وٹامن بی اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتی ہے۔ البتہ آئرن اور وٹامن سی اس میں بالکل نہیں ہوتا۔ گائے کے دودھ کے مقابلے میں بھینس کے دودھ سے بنا ہوا دہی زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ دہی کے اوپر جو پانی ہوتا ہے اس میں وٹامن اورمنرلز وغیرہ اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتی ہیں کیوں کہ وہ دودھ کا ہی پانی ہوتا ہے۔

ڈائٹنگ کرنے اور وزن کرنے والوں کے لیے دہی ایک آئیڈیل خوراک ہے کیوں کہ اس کے اندر حراروں کی تعداد انتہائی کم ہوتی ہے ۔ دہی کے ایک کپ میں 4 گرام چکنائی پائی جاتی ہے۔ جب کہ خالص دودھ سے بنے دہی میں یہ مقدار بڑھ کر 8 گرام ہوجاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں