موٹاپا ایسا مرض ہے جو کئی جان لیوا امراض کو جنم دیتا ہے اور قبل ازوقت موت کا سبب بنتا ہے۔ موٹاپے کے شکارافراد کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں اور اس کے بعد انہیں دل کے امراض، کینسر، سٹروک اورالزیمر جیسے مرض لاحق ہوجاتے ہیں۔ ان امراض کا خیال آتے ہیں چکنائی ذہن میں آتی ہے جو اب تک موٹاپے اور مابعد امراض کا سب سے بڑا سبب سمجھتی جاتی تھی لیکن ماہرین نے اب انگلی ’چینی‘ کی طرف اٹھا دی ہے اور بتا دیا ہے کہ موٹاپے کا اصل سبب چکنائی سے زیادہ چینی ہے۔ لہٰذا آپ ان تمام امراض اور خصوصاً کینسر سے بچنا چاہتے ہیں تو چینی چھوڑ دیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ”ہمارے لائف سٹائل میں فرق آ گیا ہے۔ ہم جتنی کیلوریز حاصل کرتے ہیں اس سے کہیں کم استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے موٹاپے کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور چینی کا اس میں بہت بڑا ہاتھ ہے۔اس لیے نہیں کہ ہم چینی بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں، بلکہ اس لیے کہ اس کے ہماری نفسیات، نظام انہضام اور ہارمونز پر براہ راست گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو موٹاپے، ذیابیطس، کینسر اور دل کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔“
رپورٹ کے مطابق امریکی انجمن ذیابیطس سمیت کئی ممالک کے صحت کے ادارے اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ انسانوں میں موٹاپے کی وجہ چکنائی والی غذاﺅں سے زیادہ چینی ہے۔ امریکہ کے ماہر غذائیت گرے ٹیوبز کا کہنا ہے کہ ”چینی کی تھوڑی سے مقدار سے بھی ہمیں بہت زیادہ کیلوریز ملتی ہیں، جتنی ہم استعمال نہیں کرتے۔ چینی میں دو قسم کے کاربوہائیڈریٹ، گلوکوز اور فروکٹوز پائے جاتے ہیں۔ ان میں فروکٹوز ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔فروکٹوز کے ہضم ہونے کا زیادہ تر پراسیس جگر میں ہوتا ہے جہاں یہ چکنائی میں تبدیل ہو جاتا ہے اور بالآخر ایسے بگاڑ کا باعث بنتا ہے جس کی وجہ سے ہمارے خلیے انسولین کے خلاف مزاحمت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس سے میٹابولک سنڈروم جیسے امراض جنم لیتے ہیں۔ خون میں چکنائی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور بلند فشار خون کا مسئلہ درپیش آ جاتا ہے۔اسی سے دوسری قسم کی ذیابیطس اور اس سے منسلک دوسری بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔“