سعودی عرب میں سینکڑوں سال قبل بنائے گئے پتھر کے ایسے دروازے دریافت ہو گئے ہیں جنہیں ’جہنم کے دروازے‘ قرار دیا جا رہا ہے اور اس دریافت نے دنیا میں کھلبلی مچا دی ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ دروازے ’گوگل ارتھ‘کے ذریعے دیکھے گئے اور ان کی تصاویر انٹرنیٹ پرکروڑوں صارفین کو ورطہ حیرت میں ڈالے ہوئے ہیں
اور وہ انہیں جہنم کے دروازے قرار دے رہے ۔ یہ دروازے سعودی عرب کے صحرا میں ہرات خیبر کے علاقے میں واقع ایک آتش فشاں کے دہانے پر ہیں، جن میں سے بعض کی بلندی 1700فٹ سے زیادہ ہے۔ یہاں کسی شخص کا پہنچنا محال ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ ”پتھروں سے بنائے گئے یہ دروازے ممکنہ طور پر 7ہزار سال یا اس سے بھی زیادہ قدیم ہو سکتے ہیں۔ان میں سے بعض اتنے بڑے ہیں کہ ان کا سائز فٹ بال کے میدان سے بھی چار گنا بڑا ہے۔
یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے ماہر ارضیات ڈیوڈ کینیڈی کا کہنا تھا کہ ”یہ دروازے آتش فشاں کے لاوے پر بنے ہوئے ہیں جو صدیوں سے خشک پڑا ہے۔ ان دروازوں کے اوپر لاوا کے اثرات باقی ہیں جو کسی زمانے میں ان کے اوپر سے بہتا رہا اور کچھ ان کے اوپر ہی منجمد ہو گیا۔ بظاہر یہ دروازے انسان کے ہاتھ کی بنائی ہوئی اشیاءمیں سب سے زیادہ قدیم لگتے ہیں۔ تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس قدیم زمانے میں لوگوں نے آتش فشاں کے دہانے پر یہ دروازے کیوں بنائے تھے۔“ رپورٹ کے مطابق ان میں سب سے چھوٹا دروازہ 43فٹ لمبا ہے۔