بہت شرم کا مقام ہے کہ ایسے لوگوں نے بھی اسلام کے پردے میں ہوس کا کا ننگا ناچ شروع کر رکھا ہے جنہیں مسلمان تو کیا انسان کہتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے ، لواطت کا پچاری کیسے ایک بچے کے ساتھ یہ گھنائونی حرکت کر رہا ہے جب ایک صحافی کو یہ ویڈیو موصول ہوئی تو اس نے چینل پر چلانے کے لئے کہا لیکن چینل نے یہ چلانے سے انکار کر دیا تو اس نے ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دی یہ حوس کے پجاری یہ نہیں سوچتے کہ ان کی وجہ سے اسلام کو نقصان پہنچتا ہے نہ کہ ان کی اپنی ذات کو سوشل میڈیا صارفین نے اس پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اپنی اپنی رائے دی ،
ایک صارف کا کہنا تھا کہ” ہم کیسے اور کس کے پاس اپنے بچوں کو دین اور دنیا کی تعلیم سیکھنے بھیجیں ، جب ایسے ایسے بھیڑیے معاشرے میں شرافت کا لبادہ اوڑھ کر بیٹھے ہوئے ہیں ، ان جیسے لوگوں کی وجہ سے انسان سب سے خائف ہو جاتا ہے” جب کہ ایک صارف نے کہا کہ جو بھی ہوا برا ہوا ۔”اگر سزا دینی ہے تو سب کو دی جائے حکمران ۔ایم۔این۔اے۔ایم۔پی۔اے۔جس مرضی کی عزت لوٹ لے یہ بھکاو میڈیا بھونکتا نہیں اس پے اگر کوئی دین والا یہ کام کرے تو کتے کی طرح بھونکنا شروع کر دیتے ہیں” یعنی اب ہمارے معاشرے کا یہ وطیرہ بن چکا ہے
میں غلط اکیلا نہیں سب غلط ہیں چور کو کہو چور تو کہے گا حکمران بھی چور ہیں اسی طرح معاشرےسے الامر بالمعروف والنهي عن المنكر کا وجود آہستہ آہستہ ختم ہو تا جا رہا ہے جن پہلی قوموں پر عذاب آیا ان کی وجہ بھی یہ تھی کہ ان میں الامر بالمعروف والنهي عن المنكر کو ماننے والے موجود نہیں تھے پھر زمین تو اللہ کی ہے جب چاہے ایسے لوگوں پر عذاب بھیج کر اسے پاک کر دے بحر حال جو ہوا بہت برا ہوا ، اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت دے کم سے کم اسلام کے لبادے میں یہ حرکات کر کے یہود و نصاریٰ کو تو خوش نہ کریں