امام محمد غزالی‘ احمد غزالیؒ دو بھائی تھے یہ اپنے لڑکپن کے زمانہ میں یتیم ہو گئے تھے‘ دونوں کی تربیت ان کی والدہ نے کی ان کے بارے میں ایک عجیب بات لکھی ہے کہ ماں ان کی اتنی اچھی تربیت کرنے والی تھیں
کہ وہ ان کو نیکی پر لائیں حتیٰ کہ عالم بن گئے مگر دونوں بھائیوں کی طبیعتوں میں فرق تھا‘ امام غزالی اپنے وقت کے بڑے واعظ اور خطیب تھے اور مسجد میں نماز پڑھاتے تھے ان کے بھائی عالم بھی تھے اور نیک بھی تھے لیکن وہ مسجد میں نماز پڑھنے کی بجائے اپنی الگ نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ایک مرتبہ امام غزالیؒ نے اپنی والدہ سے کہا امی! لوگ مجھ پر اعتراض کرتے ہیں کہ تو اتنا بڑا خطیب اور واعظ بھی ہے اور مسجد کا امام بھی مگر تیرا بھائی تیرے پیچھے نماز نہیں پڑھتا۔ امی! آپ بھائی سے کہیں وہ میرے پیچھے نماز پڑھا کرے‘
ماں نے بلا کر نصیحت کی۔ چنانچہ اگلی نماز کا وقت آیا امام غزالی نماز پڑھانے لگے اور ان کے بھائی نے پیچھے نیت باندھ لی لیکن عجیب بات یہ ہے کہ جب ایک رکعت پڑھنے کے بعد دوسری رکعت شروع ہوئی تو ان کے بھائی نے نماز توڑ دی اور جماعت سے باہر نکل آئے۔اب جب امام غزالی نے نماز مکمل کی تو ان کو بڑی سبکی محسوس ہوئی وہ بہت زیادہ پریشان ہوئے لہٰذا مغموم دل کے ساتھ گھر واپس ہوئے‘ ماں نے پوچھا‘ بیٹا بڑے پریشان نظر آ رہے ہو کہنے لگے
امی بھائی نہ جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا یہ گیا اور ایک رکعت پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں واپس آ گیا اور اس نے آ کر الگ نماز پڑھی تو ماں نے اس کو بلایا اور کہا بیٹا! تم نے ایسا کیوں کیا؟ چھوٹا بھائی کہنے لگا امی میں ان کے پیچھے نماز پڑھے گا‘ پہلی رکعت تو انہوں نے ٹھیک پڑھائی مگر دوسری رکعت میں اللہ کی طرف دھیان کی بجائے ان کا دھیان کسی اور جگہ تھا اس لئے میں نے ان کے پیچھے نماز چھوڑ دی اور آ کر الگ پڑھ لی۔ ماں نے پوچھا تو امام غزالی یہ کیا بات ہے؟ کہنے لگے کہ امی بالکل ٹھیک بات ہے میں نماز سے پہلے فقہ کی ایک کتاب پڑھ رہا تھااور نفاس کے کچھ مسائل تھےجن پر غو رو خوض کر رہا تھا جب نماز شروع ہوئی تو پہلی رکعت میں میری توجہ الی اللہ میں گزری
لیکن دوسری رکعت میں وہی نفاس کے مسائل میرے ذہن میں آنے لگ گئے‘ ان میں تھوڑی دیر کیلئے ذہن ملتفت ہو گیا ‘اس لئے مجھ سے یہ غلطی ہوئی تو ماں نے اس وقت ایک ٹھنڈی سانس لی اور کہا افسوس کہ تم دونوں میں کوئی بھی میرے کام کا نہ بنا اس جواب کو جب سنا تو دونوں بھائی پریشان ہوئے۔ امام غزالی تو نے معافی مانگ لی امی مجھ سے غلطی ہوئی مجھے ایسا نہیں کرناچاہئے تھا مگر دوسرا بھائی پوچھنے لگا کہ مجھے تو امی کشف ہوا تھا اس کشف کی وجہ سے میں نے نماز توڑی تو میں آپ کے کام کا کیوں نہ بنا؟ تو ماں نے جواب دیا کہ تم میں سے ایک تو نفاس کے مسائل کھڑا سوچ رہا تھا اور دوسرا اس کے پیچھے کھڑا اس کے دل کو دیکھ رہا تھا تم دونوں میں سے اللہ کی طرف تو ایک بھی متوجہ نہیں تھا لہٰذا تم دونوں میرے کام کے نہ بنے۔